(آیت 21)اُنْظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ …: یعنی دنیا میں سب لوگ رزق، حسن، ذہانت، قوت، اقتدار، غرض کسی چیز میں ایک جیسے نہیں، خواہ مومن ہوں یا کافر، یہ چیزیں مومن کے پاس بھی ہو سکتی ہیں اور کافر کے پاس بھی۔ مگر یہ دنیائے فانی ساری کی ساری بھی اللہ کے ہاں کوئی قیمت نہیں رکھتی۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ لَوْ كَانَتِ الدُّنْيَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللّٰهِ جَنَاحَ بَعُوْضَةٍ مَا سَقَی كَافِرًا مِنْهَا شَرْبَةَ مَاءٍ][ ترمذی، الزھد، باب ما جاء في ھوان الدنیا علی اللّٰہ عزوجل: ۲۳۲۰، صححہ الألباني ]”اگر دنیا اللہ تعالیٰ کے ہاں مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو وہ کافر کو پانی کا ایک گھونٹ بھی پینے کو نہ دیتا۔“ اور دیکھیے سورۂ انعام (۱۶۵) اور سورۂ زخرف (۳۲)۔
آخرت میں جہنم کے درکات اور جنت کے درجات کا فرق اس سے بھی بڑھ کر ہو گا۔ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَتَرَاءَوْنَ أَهْلَ الْغُرَفِ مِنْ فَوْقِهِمْ، كَمَا تَتَرَاءَوْنَ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيَّ الْغَابِرَ فِي الْأُفُقِ مِنَ الْمَشْرِقِ أَوِ الْمَغْرِبِ لِتَفَاضُلِ مَا بَيْنَهُمْ قَالُوْا يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ! تِلْكَ مَنازِلُ الْأَنْبِيَاءِ لاَ يَبْلُغُهَا غَيْرُهُمْ؟ قَالَ بَلٰی، وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِيَدِهِ رِجَالٌ آمَنُوْا بِاللّٰهِ وَصَدَّقُوا الْمُرْسَلِيْنَ ][ بخاری، بدء الخلق، باب ما جاء في صفۃ الجنۃ و أنہا مخلوقۃ: ۳۲۵۶۔ مسلم: ۲۸۳۱ ]”اہل جنت اپنے اوپر بالا خانوں والوں کو اس طرح دیکھیں گے جس طرح مشرق و مغرب میں دور کسی چمک دار ستارے کو دیکھتے ہیں، باہمی درجات کی کمی بیشی کی وجہ سے۔“ لوگوں نے کہا: ”اے اللہ کے رسول! یہ تو انبیاء کی منازل ہوں گی، جہاں کوئی دوسرا نہیں پہنچ سکتا؟“ فرمایا: ”کیوں نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ وہ مرد ہوں گے جو اللہ پر ایمان لائے اور انھوں نے رسولوں کی تصدیق کی۔“