تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت96)مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ: چاہے وہ مقدار کے لحاظ سے کتنا ہی زیادہ ہو، بلکہ خواہ ساری دنیا ہو۔

وَ لَنَجْزِيَنَّ الَّذِيْنَ صَبَرُوْۤا …: لام تاکید اور نون ثقیلہ کی تاکید اکٹھے ہوں تو قسم جیسی تاکید کا فائدہ دیتے ہیں۔ صبر کا معنی اپنے آپ کو کسی چیز پر باندھنا اور روک کر رکھنا ہے، یعنی جنھوں نے دنیوی طمع کے مقابلے میں اپنے آپ کو حق پر قائم رکھا۔ صبر بہترین عمل ہے، کیونکہ یہ تمام اعمال کی بنیاد ہے، اس کی تین قسمیں ہیں، اللہ اور اس کے رسول کے احکام پر قائم رہنا اور طبیعت کو ان کا پابند رکھنا صبر ہے، اسی طرح اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی منع کردہ چیزوں سے روکنا صبر ہے اورتیسری قسم مصیبت کے وقت جزع فزع اور اللہ تعالیٰ کے شکوے سے اپنے آپ کو روکنا صبر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قسم کھا کر فرمایا کہ ہم صبر کرنے والوں کو ان کے بہترین اعمال کے مطابق بدلہ دیں گے۔ بہترین عمل سے مراد صبر ہے، یعنی ان کے صبر کے مطابق اجر دیں گے۔ ایک معنی یہ بھی ہے کہ ہم انھیں ان کے عمل سے بہت زیادہ اچھا اجر دیں گے، جو کم از کم دس گنا اور زیادہ سے زیادہ بے حساب ہو گا، جیسا کہ فرمایا: « اِنَّمَا يُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ » [ الزمر: ۱۰ ] صرف کامل صبر کرنے والوں کو ان کا اجر کسی شمار کے بغیر دیا جائے گا۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.