(آیت88) ➊ اَلَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَ صَدُّوْا …: ان لوگوں کو ہم عذاب پر عذاب میں زیادہ کرتے جائیں گے، کیونکہ وہ دوہرے مجرم ہوں گے۔ ایک عذاب ان کے کفر کی وجہ سے اور ایک دوسروں کو اللہ کی راہ، یعنی اسلام سے روکنے کی وجہ سے۔ ان کے گمراہ کردہ لوگوں کو جتنا عذاب ہو گا، ان کے اپنے عذاب کے ساتھ وہ بھی شامل ہو جائے گا، بلکہ قیامت تک ان کے گمراہ کردہ لوگوں کی جد و جہد کے نتیجے میں جب بھی کوئی گمراہ ہو گا، تو اس کو دیے جانے والے عذاب جتنا عذاب ان سب لوگوں کے عذاب میں بھی بڑھا دیا جائے گا جو اس کی گمراہی کا باعث بنے۔ یہ آیت بھی دلیل ہے کہ اہلِ جہنم کے عذاب کے لحاظ سے کئی درجے ہوں گے۔
➋ بِمَا كَانُوْا يُفْسِدُوْنَ: اس فساد کی وجہ سے جو وہ پھیلاتے رہے اور اپنے ساتھ کئی دوسروں کو بھی لے ڈوبے، جیسے ناحق قتل کی رسم کی ابتدا کرنے والا آدم علیہ السلام کا بیٹا تھا۔ مزید وضاحت کے لیے دیکھیے سورۂ مائدہ (۳۲)، سورۂ اعراف (۳۸) اور سورۂ عنکبوت (۱۲، ۱۳)۔