تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت16)مِنْ وَّرَآىِٕهٖ جَهَنَّمُ وَ يُسْقٰى مِنْ مَّآءٍ صَدِيْدٍ: وَرَآءٌ کے متعدد معانی آئے ہیں: 1 پیچھے یا بعد، جیسے فرمایا: « وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ يَعْقُوْبَ » [ ھود: ۷۱ ] اور اسحاق کے بعد یعقوب کی بشارت دی۔ 2 غیر یعنی سوا، جیسے فرمایا: « فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَ » [ المؤمنون: ۷ ] پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں۔ 3 آگے، جیسا کہ سورۂ کہف (۷۹) میں وَ كَانَ وَرَآءَهُمْ مَّلِكٌ کا معنی ان کے آگے ایک بادشاہ تھا کیا گیا ہے۔ یہاں مراد بعد بھی ہو سکتا ہے کہ دنیا کی ناکامی کے بعد اس کے لیے جہنم ہے اور آگے بھی کہ آئندہ جہنم اس کے انتظار میں ہے۔ صَدِيْدٍ وہ رقیق پانی جو زخم سے نکلتا ہے، مراد اہلِ جہنم کے جلنے سے ان کے جسموں سے نکلنے والی پیپ، خون اور رطوبت ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ صٓ (۵۷، ۵۸)، محمد (۱۵) اور کہف (۲۹) مَآءٍ صَدِيْدٍ مبدل منہ اور بدل ہے، یعنی ایسا پانی جو صدید ہو گا۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.