تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت107)اَفَاَمِنُوْۤا اَنْ تَاْتِيَهُمْ غَاشِيَةٌ …: غَشِيَ يَغْشٰي غَشْيًا وَ غَشَيَانًا ہر جانب سے گھیر لینا، ڈھانک لینا، جیسے فرمایا: « وَ اِذَا غَشِيَهُمْ مَّوْجٌ كَالظُّلَلِ » [ لقمان: ۳۲ ] اور جب انھیں سائبانوں جیسی عظیم موج ڈھانک لیتی ہے۔ غاشیہ وہ حادثہ جو چاروں طرف سے گھیر لے۔ عرب ایسے حوادث کو مؤنث ہی استعمال کرتے ہیں، مثلاً اَلطَّامَّةُ، اَلصَّاخَّةُ، اَلدَّاهِيَةُ، اَلْمُصِيْبَةُ، اَلْكَارِثَةُ، اَلْحَادِثَةُ، اَلْوَاقِعَةُ، اَلْحَآقَّةُ اس آیت میں مشرکین کے لیے سخت وعید ہے کہ کچھ بعید نہیں کہ کسی بھی وقت ان پر ہر طرف سے گھیرنے والا عذاب آ جائے، مثلاً زلزلہ، طاعون، سیلاب اور طوفان وغیرہ۔

بَغْتَةً بَغَتَ (ف) سے مصدر بمعنی اسم فاعل حال ہے (بَاغِتًا) اچانک۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.