تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 31) وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِمْ اٰيٰتُنَا قَالُوْا …: اَسَاطِيْرُ یہ اُسْطُوْرَةٌ، اُسْطَارَةٌ، اُسْطِيْرَةٌ کی جمع ہے، بے ترتیب کہانیاں۔ (قاموس) ابن جریر نے فرمایا کہ سَطْرٌ کی جمع اَسْطُرٌ ہے اور اس کی جمع اَسَاطِيْرُ ہے۔ کفار کہتے تھے کہ یہ قرآن ہے ہی کیا، محض پہلے لوگوں کی بے ترتیب فرضی کہانیاں ہیں۔ یہ انھوں نے محض جہل کی وجہ سے کہا، کیونکہ قرآن ترتیب وار تاریخ اورقصے بیان کرنے کے لیے نہیں، بلکہ نصیحت کے لیے اتارا گیا ہے، اس لیے جس مقام پر جس واقعے کے جس قدر بیان کی ضرورت تھی، بیان فرما دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقام پر ان کا یہ اعتراض اور اس کا جواب اس مقام سے کچھ مفصل ذکر فرمایا ہے۔ دیکھیے سورۂ فرقان (۵، ۶)۔

لَوْ نَشَآءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هٰذَاۤ: یہ ان کے عجز کی دلیل ہے، اللہ تعالیٰ نے انھیں پہلے پورے قرآن، پھر اس کی دس سورتوں اور پھر صرف ایک سورت کی مثل لانے کے لیے کہا۔ وہ جواب میں کہہ رہے ہیں کہ اگر ہم چاہیں تو اس جیسا ہم بھی کہہ دیں، کوئی ان سے پوچھے اگر واقعی ایسا ہی ہے توتمھیں کس نے اس جیسا کلام لانے سے روکا ہے، تمھاری مقابلے کی غیرت کہاں گئی؟ اس قدر لاجواب ہونے کے باوجود تم کیوں نہیں کہنا چاہتے؟ کچھ تو زبان کھولو، صرف « اِنَّاۤ اَعْطَيْنٰكَ الْكَوْثَرَ » کی تین آیتوں جیسی ہی سورت لے آؤ۔ معلوم ہوا تم صاف جھوٹ کہہ رہے ہو۔ دیکھیے سورۂ بقرہ (۲۳، ۲۴)۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.