(آیت 28)وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ …: مال اور اولاد کی محبت انسان کے لیے بہت بڑی آزمائش ہے، کیونکہ عام طور پر انھی کے لیے آدمی خیانت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کا ارتکاب کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ اِنَّ الْوَلَدَ مَبْخَلَةٌ مَجْبَنَةٌ مَجْهَلَةٌ مَحْزَنَةٌ ]”بے شک بچہ بخل، بزدلی، جہالت اور غم کا باعث ہوتا ہے۔“[ صحیح الجامع الصغیر: ۱۹۹۰۔ مستدرک حاکم: 296/3، ح: ۵۲۸۴، عن الأسود بن خلف ] درحقیقت اللہ تعالیٰ آزمانا چاہتا ہے کہ آدمی اللہ اور اس کے رسول کے احکام کو ترجیح دیتا ہے، یا مال اور اولاد کی ایسی محبت کو جس سے خیانت اور احکامِ الٰہی کی نافرمانی لازم آتی ہو۔ اس ناجائز محبت پر غالب آنے کا طریقہ اس بات کا یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ کے پاس بہت ہی بڑا اجر ہے۔