(آیت 20) ➊ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ …: کفار کو تنبیہ کے بعد اب مسلمانوں کو تلقین ہو رہی ہے کہ جب تمھیں کسی معاملے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم معلوم ہو جائے تو اس کے خلاف کسی کی مت سنو، بلکہ اس کی اطاعت کرو۔ پہلے اللہ کی اطاعت بطور تمہید ہے، کیونکہ رسول کی اطاعت بھی اللہ ہی کی اطاعت ہے۔ سورت کے ابتدا میں اموالِ غنیمت کے متعلق اختلاف کو ختم کرنے کے لیے « قُلِ الْاَنْفَالُ لِلّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ» کا اعلان فرمایا تھا اور اطاعت رسول کو ایمان کی شرط قرار دیا تھا، پھر درمیان میں اپنے انعامات ذکر فرمائے اور اب پہلے کلام کو پھر اطاعت کی تلقین پر ختم فرمایا۔
➋ وَ اَنْتُمْ تَسْمَعُوْنَ: اس کا یہ مطلب نہیں کہ جب تم سن رہے ہو اس وقت اس سے منہ نہ پھیرو، دوسرے اوقات میں بے شک پھیر لو، بلکہ مطلب یہ ہے کہ تم ہر وقت اللہ کے احکام قرآن و حدیث کی صورت میں سنتے ہو، اگر نہ سنا ہو، یا علم نہ ہو تو عذر ہو سکتا ہے، مگر حکم سن کر پھر بجا نہ لانا ایمان والوں کو زیب نہیں دیتا۔ جو شخص خود حکم سن کر بجا نہیں لاتا اس تک حکم اگر کسی کے واسطے سے پہنچے گا تو کیسے مانے گا۔