(آیت 160تا162) ➊ وَ قَطَّعْنٰهُمُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ اَسْبَاطًا اُمَمًا: ” اَسْبَاطًا “ یہ ” سِبْطٌ“ کی جمع ہے جس کا معنی اولاد کی اولاد ہے۔ یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹوں سے بارہ قبائل وجود میں آئے۔ اپنے الگ الگ اوصاف کی وجہ سے ہر قبیلے نے اپنا الگ وجود برقرار رکھا، اللہ تعالیٰ نے ہر قبیلے پر ایک نقیب مقرر فرمایا: « وَ بَعَثْنَا مِنْهُمُ اثْنَيْ عَشَرَ نَقِيْبًا »[ المائدۃ: ۱۲ ]”اور ہم نے ان میں سے بارہ سردارمقرر کیے۔“” اُمَمًا “ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تعداد میں بہت بڑھ گئے۔
➋ اس آیت میں ” فَانْۢبَجَسَتْ “ اور سورۂ بقرہ میں ” فَانْفَجَرَتْ “ ہے۔ راغب اصفہانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ”اِنْبَجَسَ“ اکثر اس کے متعلق کہا جاتا ہے جو تنگ چیز سے نکلے اور”اِنْفَجَرَ“ اس معنی میں بھی آتا ہے اور اس کے متعلق بھی جو کھلی چیز سے نکلے۔ (مفردات) ان آیات کی مفصل تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ بقرہ (۵۸ تا ۶۰)۔