تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 112،111) قَالُوْا اَرْجِهْ وَ اَخَاهُ …: اَرْجِهْ یہ أَرْجَأَ يُرْجِئُ إِرْجَاءً سے امر حاضر کا صیغہ ہے، جو اصل میں اَرْجِئْهُ تھا، جس کا معنی اَخِّرْهُ ہے، یعنی ان کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہ کیا جائے اور ان کا معاملہ چند روز تک ملتوی رکھا جائے، اس اثنا میں ملک بھر کے شہروں سے تمام ماہر فن جادوگر جمع کیے جائیں۔ چنانچہ فرعون نے ایسا ہی کیا(دیکھیے شعراء: ۳۸) اور موسیٰ علیہ السلام سے تقاضا کرکے مقابلے کا دن یوم الزینہ اور دن چڑھے کا وقت طے کر لیا۔ دیکھیے سورۂ طٰہٰ (۵۹) یہاں یہ سب محذوف ہے۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.