تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 164)قُلْ اَغَيْرَ اللّٰهِ اَبْغِيْ رَبًّا ……: مکہ کے مشرک اﷲ تعالیٰ کو رب مانتے تھے، مگر معبود کئی بنا رکھے تھے جن سے وہ نفع و نقصان کی امید رکھتے اور انھی کی پوجا کرتے اور پکارتے تھے، اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنے رب ہونے کو اپنی الوہیت، یعنی معبود ہونے کی دلیل کے طور پر بار بار پیش کیا ہے۔ دیکھیے سورۂ یونس(۳۱)، سورۂ سبا (۲۲) اور سورۂ فاطر (۱۳)۔ یہاں بھی مراد یہی ہے کہ عبادت تو صرف اسی کی ہو سکتی ہے جو رب ہو، اس لیے تمھارا غیر اﷲ کو پکارنا، ان کی عبادت کرنا انھیں رب بنانا ہی ہے، اب اﷲ کے سوا میں کسی اور کی عبادت کر کے اسے رب کیسے بناؤں، جب کہ ہر شے کا رب وہی ہے۔

وَ لَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ اِلَّا عَلَيْهَا......: کفار رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں سے کہتے کہ تم آبائی دین میں ہماری پیروی اختیار کرو اور گناہ کی فکر مت کرو، اگر یہ گناہ ہوا تو ہم اٹھا لیں گے۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی نہیں اٹھائیں گے، بلکہ وہ صاف جھوٹے ہیں۔ دیکھیے سورۂ العنکبوت (۱۲، ۱۳) یہاں بھی ان کے اس فریب اور چکمے کا جواب دیا ہے، فرمایا، کوئی جان بھی کوئی گناہ کماتی ہے تو وہ اسی پر ہوتا ہے، کوئی دوسری جان کسی صورت اسے نہیں اٹھائے گی۔یہ تو اﷲ تعالیٰ کے عدل ہی کے خلاف ہے، جس کے سامنے تم نے لوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمھارے اختلاف کا اور حق و ناحق ہونے کا فیصلہ تمھیں سنائے گا۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنے اس فیصلے کا کئی جگہ ذکر فرمایا ہے۔ دیکھیے سورۂ انعام (۳۱) سورۂ فاطر(۱۸) اور سورۂ نجم (۳۸، ۳۹)۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.