تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 32)وَ مَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَاۤ …: دنیوی زندگی کے بہت جلد ختم ہونے کے اعتبار سے اس کو لہو و لعب فرمایا ہے۔ (رازی) یعنی آخرت کی حقیقی اور ہمیشہ رہنے والی زندگی کے مقابلے میں دنیا کی زندگی اور اس کی لذتیں ایسی ہی ہیں جیسے بچوں کا کھیل تماشا جو تھوڑی دیر میں ختم ہو جاتا ہے۔ دیکھیے سورۂ حدید (۲۰) انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک شام نکلنا یا ایک صبح نکلنا دنیا وما فیہا سے بہتر ہے اور جنت میں تمھارے کسی شخص کی ایک کمان کی مقدار کے برابر یا اس کے کوڑے کے برابر جگہ دنیا وما فیہا سے بہتر ہے، اور اگر اہل جنت میں سے کوئی عورت زمین والوں کی طرف جھانک لے تو آسمان و زمین کے درمیان کی جگہ کو روشن کر دے اور اسے خوشبو سے بھر دے اور اس کے سر کا دوپٹا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔ [ بخاری، الجہاد والسیر، باب الحورالعین و صفتھن: ۲۷۹۶ ]

وَ لَلدَّارُ الْاٰخِرَةُ خَيْرٌ …: یعنی آخرت کا گھر دنیا سے کہیں بہتر ہے، مگر ان کے لیے جو کفر و شرک، نفاق اور کبائر سے بچتے ہیں، ورنہ کافر کے لیے تو دنیا کی زندگی ہی بہتر ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ اَلدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَ جَنَّةُ الْكَافِرِ ] [ مسلم، الزھد، باب الدنیا سجن…:۲۹۵۶ ] دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.