(آیت 34)اِلَّا الَّذِيْنَ تَابُوْا ……: یعنی ایسے لوگوں کا قصور معاف کر دیا جائے گا اور انھیں مذکورہ سزائیں نہیں دی جائیں گی، کیونکہ ان کا گرفتار ہونے سے پہلے از خود اپنے آپ کو حوالے کر دینا یہ معنی رکھتا ہے کہ انھوں نے اپنے جرائم سے توبہ کر لی ہے، لیکن پھر اس بات میں اختلاف ہے کہ سزاؤں کی معافی کے ساتھ انھوں نے قتل کر کے یا مال لوٹ کر یا آبروریزی کر کے بندوں پر جو دست درازی کی ہے یہ جرائم بھی معاف ہو جائیں گے یا ان کا بدلہ لیا جائے گا؟ بعض علماء کے نزدیک یہ معاف نہیں ہوں گے، ان کا قصاص لیا جائے گا۔ ابن کثیر اور شوکانی رحمہما اللہ کا رجحان اس طرف ہے کہ مطلقاً انھیں معاف کر دیا جائے گا، انھوں نے آیت کے ظاہر الفاظ کا تقاضا یہی بتایا ہے، البتہ گرفتاری کے بعد توبہ سے جرائم معاف نہیں ہوں گے، وہ مستحق سزا ہوں گے۔ (فتح القدیر، ابن کثیر)