تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 98)اِلَّا الْمُسْتَضْعَفِيْنَ …: اس آیت میں ان لوگوں کو مستثنیٰ قرار دیا ہے جو واقعی بے بس اور معذور تھے اور ہجرت نہیں کر سکتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں: میں اور میری والدہ ان لوگوں میں سے تھے جنھیں اللہ تعالیٰ نے معذور قرار دیا۔ [ بخاری، التفسیر، باب: «وما لکم لا تقاتلون…» ‏‏‏‏: ۴۵۸۸ ] ان لوگوں میں عیاش بن ابی ربیعہ اور سلمہ بن ہشام وغیرہ بھی شامل ہیں جن کے حق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کفار کے پنجے سے نجات کے لیے دعا کیا کرتے تھے۔ [ بخاری، التفسیر، باب قولہ: «فاولٰئک عسی اللہ…»: ۴۵۹۸ ]

➋ ابن عباس رضی اللہ عنھما کی والدہ ام الفضل بنت الحارث رضی اللہ عنھا ہیں اور ان کا نام لبابہ ہے، جو ام المومنین میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنھا کی بہن تھیں۔ بنات حارث نو بہنیں تھیں، ان میں سے ایک اسماء بنت عمیس خثعمیہ رضی اللہ عنھا تھیں جو ماں کی طرف سے میمونہ رضی اللہ عنھا کی بہن تھیں اور جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی بیوی۔ جعفر رضی اللہ عنہ کے بعد ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان سے نکاح کر لیا اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بعد علی رضی اللہ عنہ کے نکاح میں آ گئیں۔ (قرطبی)



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.