(آیت 100) ➊ اِنْ تُطِيْعُوْا فَرِيْقًا …: اوپر کی دو آیتوں میں اہل کتاب کو وعید سنائی گئی جو لوگوں کو گمراہ کر رہے تھے، اب یہاں سے مسلمانوں کو نصیحت فرمائی جا رہی ہے کہ ان سے ہوشیار رہیں اور ان کی بات کسی صورت نہ مانیں، ورنہ وہ گمراہ ہو جائیں گے۔
➋ يَرُدُّوْكُمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ …: ایمان کے بعد پھر کافر بنا دینے میں یہ بھی شامل ہے کہ ان کا کام آپس میں لڑانا ہے۔ اگر ان کی بات مانو گے تو آپس کے اتفاق اور محبت سے محروم ہو جا ؤ گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” میرے بعد پھر کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔“[ بخاری، المغازی، باب حجۃ الوداع: ۴۴۰۳، عن ابن عمر رضی اللہ عنہما ] یاد رہے کہ اس کفر سے مراد اسلام میں رہ کر کفر ہے، مرتد ہونا نہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے دو لڑنے والے گروہوں میں سے دونوں کو مومن قرار دے کر ان کے درمیان صلح کروانے کا حکم دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ حجرات (۹، ۱۰)۔