(آیت 252) یعنی پچھلی امتوں کے یہ واقعات جو ہم آپ کو سنا رہے ہیں یہ آپ کے نبی صادق ہونے کی واضح دلیل ہیں، کیونکہ آپ نے انھیں نہ کسی کتاب میں پڑھا اور نہ کسی سے سنا، پھر بھی انھیں اس طرح ٹھیک ٹھیک بیان کر رہے ہیں کہ بنی اسرائیل بھی ان کی تصدیق کرتے ہیں۔ یہ کافروں کی طرف سے آپ کی رسالت کے انکار پر انتہائی تاکیدی الفاظ ”اِنَّ“ اور ”لام تاکید “ کے ساتھ آپ کی رسالت کا اثبات ہے۔ کافر آپ کی رسالت کے انکاری تھے، جیسا کہ فرمایا: «وَ يَقُوْلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَسْتَ مُرْسَلًا»[ الرعد: ۴۳ ]”اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، کہتے ہیں، تو کسی طرح رسول نہیں ہے۔“ اللہ تعالیٰ نے ان کے انکار کا رد کرتے ہوئے فرمایا: «وَ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِيْنَ»”بلاشبہ تو یقینًا رسولوں میں سے ہے۔“