تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 248) اَنْ يَّاْتِيَكُمُ التَّابُوْتُ …: بنی اسرائیل کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اور طالوت کی بادشاہت پر یقین میں اضافے کے لیے نبی نے طالوت کے بادشاہ مقرر ہونے کی ایک نشانی بیان فرمائی کہ وہ تابوت (جو دشمن تم سے چھین کر لے گیا تھا) جس کے ہوتے ہوئے تمھیں (دشمن کے مقابلے کے وقت) سکون و اطمینان حاصل رہتا تھا اور جس میں آل موسیٰ اور آلِ ہارون کی چند باقی ماندہ چیزیں تھیں، وہ تابوت تمھارے پاس آ جائے گا، جسے فرشتے اٹھا لائیں گے۔ چنانچہ اس تابوت (صندوق) کے آ جانے سے بنی اسرائیل کے حوصلے بلند ہو گئے اور وہ لڑنے کے لیے تیار ہو گئے۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.