(آیت235) ➊ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ …: یعنی عدت کے دوران میں عورت کو صاف الفاظ کے ساتھ پیغام نکاح دینا جائز نہیں، البتہ مناسب طریقے سے یعنی اشارہ کنایہ سے کوئی بات کہہ دینے میں کوئی حرج نہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں: «فِيْمَا عَرَّضْتُمْ بِهٖ......» اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ میرا شادی کرنے کا پروگرام ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے کوئی نیک بیوی عطا فرمائے۔“[ بخاری، النکاح، باب قول اللہ عزوجل: «ولا جناح علیکم فیما …» : ۵۱۲۴ ] لیکن یہ حکم اس عورت کا ہے جس کا شوہر فوت ہو گیا ہو یا اسے تینوں طلاقیں ہو چکی ہوں، جیسا کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہاکو تینوں طلاقیں ہو گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے انھیں فرمایا: ”جب تمھاری عدت گزر جائے تو مجھے اطلاع دینا۔“ جب انھوں نے عدت گزرنے کی اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”اسامہ بن زید سے نکاح کر لو۔“[ مسلم، الطلاق، باب المطلقۃ البائن لا نفقۃ لہا: ۱۴۸۰ ] مگر وہ عورت جسے رجعی طلاق دی گئی ہو تو اس سے دوران عدت میں کسی شخص کا نکاح کے لیے اشارہ کنایہ سے بات کرنا بھی جائز نہیں، کیونکہ ابھی تک اس پر اس کے شوہر کا حق ہے۔
➋ یعنی جب تک عدت پوری نہ ہو جائے نکاح کی گرہ مت باندھو۔ اس پر تمام ائمہ کا اجماع ہے کہ عدت کے اندر نکاح صحیح نہیں۔ (ابن کثیر، شوکانی)
➌ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا فِيْۤ اَنْفُسِكُمْ: اس میں نکاح کے سلسلے میں شرعی احکام کے خلاف حیلے نکالنے پر وعید اور توبہ کی ترغیب ہے۔