تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 51) فرعون سے نجات پانے کے بعد جب بنی اسرائیل صحرائے سینا میں پہنچے تو ان کے پاس کوئی کتاب نہ تھی، اس وقت تک وہ موسیٰ علیہ السلام کی اس وحی پر عمل کرتے آ رہے تھے جو تورات سے پہلے موسیٰ علیہ السلام پر اتری تھی۔ گویا حدیث پر عمل تھا، اب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو چالیس دن رات کے لیے طور پر بلایا، تاکہ انھیں تورات عطا فرمائی جائے، لیکن ان کے جانے کے بعد بنی اسرائیل نے ایک بچھڑا بنا کر اس کی پوجا شروع کر دی، اسی بنا پر یہاں ان کو ظالم قرار دیا گیا ہے کہ وہ صریح طور پر شرک کے مرتکب ہوئے تھے اور شرک سے بڑھ کر اور کون سا ظلم ہو سکتا ہے۔ بچھڑے کے واقعہ کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ طٰہٰ(۸۷تا۹۷)۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.