تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 47) ➊ اوپر آیت ۴۰ میں اختصار کے ساتھ بنی اسرائیل کو اپنے احسانات یاد دلائے تھے، اب تفصیل کے ساتھ ان کا بیان شروع کرنے کے لیے دوبارہ خطاب کیا ہے اور وعظ کا یہ انداز نہایت بلیغ اور مؤثر ہوتا ہے۔(المنار) نیز ان کو توجہ دلائی ہے کہ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت اور دوسری بے ہودگیوں سے باز آ جاؤ۔

➋ جہانوں پر فضیلت بخشی، اس سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے زمانوں کے لوگ ہیں، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے پر یہ فضیلت « كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ » [ آل عمران: ۱۱۰ ] فرما کر اس امت کو عطا کر دی گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِيْ ثُمَّ الَّذِيْنَ يَلُوْنَهُمْ ثُمَّ الَّذِيْنَ يَلُوْنَهُمْ ] سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں، پھر وہ لوگ جو ان سے ملیں گے، پھر وہ جو ان سے ملیں گے۔ [ بخاری، الشہادات، باب لا یشہد علی شہادۃ جور إذا أشہد: ۲۶۵۲، عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ]



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.