تفسير ابن كثير



شیطان کے دوستوں سے جنگ لازم ہے ٭٭

اللہ تعالیٰ مومنوں کو اپنی راہ کے جہاد کی رغبت دلاتا ہے اور فرماتا ہے کہ وہ کمزور بے بس لوگ جو مکہ میں ہیں جن میں عورتیں اور بچے بھی ہیں جو وہاں کے قیام سے اکتا گئے ہیں جن پر کفار نت نئی مصیبتیں توڑ رہے ہیں۔ جو محض بے بال و پر ہیں انہیں آزاد کراؤ، جو بیکس دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اسی بستی یعنی مکہ سے ہمارا نکلنا ممکن ہو۔

مکہ شریف کو اس آیت میں بھی قریہ کہا گیا ہے «وَكَاَيِّنْ مِّنْ قَرْيَةٍ هِىَ اَشَدُّ قُوَّةً مِّنْ قَرْيَتِكَ الَّتِيْٓ اَخْرَجَتْكَ ۚ اَهْلَكْنٰهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْ» [47-محمد:13] ‏‏‏‏ ” بہت سی بستیاں اس بستی سے زیادہ طاقتور تھیں جس بستی سے (‏‏‏‏یعنی وہاں کے رہنے والوں نے) تمہیں نکالا “۔ اسی مکہ کے رہنے والے مسلمان کافروں کے ظلم کے شکایت بھی کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اپنی دعاؤں میں کہہ رہے ہیں کہ اے رب کسی کو اپنی طرف سے ہمارا ولی اور مددگار بنا کر ہماری امداد کو بھیج۔

صحیح بخاری شریف میں ہے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما انہی کمزوروں میں تھے [صحیح بخاری:4587] ‏‏‏‏ اور روایت میں ہے کہ آپ نے «اِلَّا الْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاۗءِ وَالْوِلْدَانِ لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ حِيْلَةً وَّلَا يَهْتَدُوْنَ سَبِيْلًا» [4-النساء:98] ‏‏‏‏ پڑھ کر فرمایا میں اور میری والدہ صاحبہ بھی انہی لوگوں میں سے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے معذور رکھا۔ [صحیح بخاری:4588] ‏‏‏‏

ارشاد ہے: ایماندار اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری اور اس کی رضا جوئی کے لیے جہاد کرتے ہیں اور کفار اطاعت شیطان میں لڑتے ہیں تو مسلمانوں کو چاہیئے کہ شیطان کے دوستوں سے جو اللہ کے دشمن ہیں دل کھول کر جنگ کریں اور یقین مانیں کہ شیطان کے ہتھکنڈے اور اس کے مکر و فریب سب نقش برآب ہیں۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.