تفسير ابن كثير



بہترین زوج محترم ٭٭

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں تم سب سے بہتر شخص وہ ہے جو اپنی گھر والی کے ساتھ بہتر سے بہتر شخص وہ ہے جو اپنی گھر والی کے ساتھ بہتر سے بہتر سلوک کرنے والا ہو میں اپنی بیویوں سے بہت اچھا رویہ رکھتا ہوں، [سنن ترمذي:3895،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے ساتھ بہت لطف و خوشی بہت نرم اخلاقی اور خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے، انہیں خوش رکھتے تھے ان سے ہنسی دل لگی کی باتیں کیا کرتے تھے، ان کے دل اپنی مٹھی میں رکھتے تھے، انہیں اچھی طرح کھانے پینے کو دیتے تھے کشادہ دلی کے ساتھ ان پر خرچ کرتے تھے ایسی خوش طبعی کی باتیں بیان فرماتے جن سے وہ ہنس دیتیں، ایسا بھی ہوا ہے کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ آپ نے دوڑ لگائی اس دوڑ میں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا آگے نکل گئیں کچھ مدت بعد پھر دوڑ لگی اب کے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پیچھے رہ گئیں تو آپ نے فرمایا معاملہ برابر ہو گیا، [سنن ابوداود:2578،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

اس سے بھی آپ کا مطلب یہ تھا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا خوش رہیں ان کا دل بہلے جس بیوی صاحبہ کے ہاں آپ کو رات گزارنی ہوتی وہیں آپ کی کل بیویاں جمع ہو جاتیں دو گھڑی بیٹھتیں بات چیت ہوتی۔

کبھی ایسا بھی ہوتا کہ ان سب کے ساتھ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کا کھانا تناول فرماتے پھر سب اپنے اپنے گھر چلی جاتیں اور آپ وہیں آرام فرماتے جس کی باری ہوتی، اپنی بیوی صاحبہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ایک ہی چادر میں سوتے، کرتا نکال ڈالتے صرف تہبند بندھا ہوا ہوتا عشاء کی نماز کے بعد گھر جا کر دو گھڑی ادھر ادھر کی کچھ باتیں کرتے جس سے گھر والیوں کا جی خوش ہوتا الغرض نہایت ہی محبت پیار کے ساتھ اپنی بیویوں کو آپ رکھتے تھے۔

پس مسلمانوں کو بھی چاہیئے کہ اپنی بیویوں کے ساتھ اچھی طرح راضی خوشی، محبت پیار سے رہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:فرماں برداری کا دوسرا نام اچھائی ہے۔

اس کے تفصیلی احکام کی جگہ تفسیر نہیں بلکہ اسی مضمون کی کتابیں ہیں والحمدللہ پھر فرماتا ہے کہ باوجود جی نہ چاہنے کے بھی عورتوں سے اچھی بود و باش رکھنے میں بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ بہت بڑی بھلائی عطا فرمائے، ممکن ہے نیک اولاد ہو جائے اور اس سے اللہ تعالیٰ بہت سی بھلائیاں نصیب کرے، صحیح حدیث میں ہے مومن مرد مومنہ عورت کو الگ نہ کرے اگر اس کی ایک آدھ بات سے ناراض ہو گا تو ایک آدھ خصلت اچھی بھی ہو گی۔ [صحیح مسلم:1467] ‏‏‏‏

پھر فرماتا ہے کہ جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو طلاق دینا چاہے اس کی جگہ دوسری عورت سے نکاح کرنا چاہے تو اسے دئے ہوئے مہر میں سے کچھ بھی واپس نہ لے چاہے خزانہ کا خزانہ دیا ہوا ہو۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.