جس خبیث شخص نے اللہ کی نعمتوں کا کفر کیا اور قرآن کو انسانی قول کہا اس کی سزاؤں کا ذکر ہو رہا ہے، پہلے جو نعمتیں اس پر انعام ہوئی ہیں ان کا بیان ہو رہا ہے کہ ” یہ تن تنہا، خالی ہاتھ دنیا میں آیا تھا، مال اولاد دیا اور کچھ اس کے پاس نہ تھا پھر اللہ نے اسے مالدار بنا دیا، ہزاروں لاکھوں دینار، زر، زمین وغیرہ عنایت فرمائی اور باعتبار بعض اقوال کے تیرہ اور بعض اور اقوال کے دس لڑکے دیئے جو سب کے سب اس کے پاس بیٹھے رہتے تھے نوکر، چاکر، لونڈی، غلام کام کاج کرتے رہتے اور یہ مزے سے اپنی زندگی اپنی اولاد کے ساتھ گزارتا، غرض دھن دولت لونڈی غلام بال بچے آرام آسائش ہر طرح کی مہیا تھی، پھر بھی خواہش نفس پوری نہیں ہوتی تھی اور چاہتا تھا کہ اللہ اور بڑھا دے، حالانکہ ایسا اب نہ ہو گا، یہ ہمارے احکامات کے علم کے بعد بھی کفر اور سرکشی کرتا ہے اسے «صعود» پر چڑھایا جائے گا “۔