پھر فرماتا ہے اے لوگو اور خصوصاً اے کافرو ہم نے تم پر گواہی دینے والا اپنا سچا رسول تم میں بھیج دیا ہے جیسے کہ فرعون کے پاس بھی ہم نے اپنے احکام کے پہنچا دینے کے لیے اپنے ایک رسول کو بھیجا تھا، اس نے جب اس رسول کی نہ مانی تو تم جانتے ہو کہ ہم نے اسے بری طرح برباد کیا اور سختی سے پکڑ لیا۔ “
اسی طرح یاد رکھو اگر اس نبی کی تم نے بھی نہ مانی تو تمہاری خیر نہیں اللہ کے عذاب تم پر بھی اتر آئیں گے اور نیست و نابود کر دیئے جاؤ گے کیونکہ یہ رسول رسولوں کے سردار ہیں ان کے جھٹلانے کا وبال بھی اور وبالوں سے بڑا ہے۔
اس کے بعد کی آیت کے دو معنی ہیں ایک تو یہ کہ ” اگر تم نے کفر کیا تو بتاؤ تو سہی کہ اس دن کے عذابوں سے کیسے نجات حاصل کرو گے؟ جس دن کی ہیبت خوف اور ڈر بچوں کو بوڑھا کر دے گا۔ “ اور دوسرے معنی یہ کہ ” اگر تم نے اتنے بڑے ہولناک دن کا بھی کفر کیا اور اس کے بھی منکر رہے تو تمہیں تقویٰ اور اللہ کا ڈر کیسے حاصل ہو گا؟ “ گو یہ دونوں معنی نہایت عمدہ ہیں لیکن اول اولیٰ ہیں۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ»