تفسير ابن كثير



صحابہ کرام رضی اللہ عنہما اور تہجد ٭٭

ابو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ابتدائی آیتوں کے اترنے کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سال بھر تک قیام کیا یہاں تک کہ ان کے قدم اور پنڈلیوں پر ورم آ گیا پھر آیت «فَاقْرَءُوْا مَا تَيَسَّرَ مِنْه» [73-المزمل:20] ‏‏‏‏، نازل ہوئی اور لوگوں نے راحت پائی۔ حسن بصری اور سدی رحمہ اللہ علیہم کا بھی یہی قول ہے۔

ابن ابی حاتم میں بہ روایت ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سولہ مہینے کا فاصلہ مروی ہے، قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ایک سال یا دو سال تک قیام کرتے رہے پنڈلیاں اور قدم سوج گئے پھر آخری سورت کی آیتیں اتریں اور تخفیف ہو گئی۔ سعید بن جبیر رحمتہ اللہ علیہ دس سال کا فاصلہ بتاتے ہیں۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:35174:مرسل] ‏‏‏‏

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ پہلی آیت کے حکم کے مطابق ایمانداروں نے قیام الیل شروع کیا لیکن بڑی مشقت پڑتی تھی پھر اللہ تعالیٰ نے رحم کیا اور آیت «عَلِمَ اَنْ سَيَكُوْنُ مِنْكُمْ مَّرْضٰى» سے «فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ» [73-المزمل:20] ‏‏‏‏ تک آیتیں نازل فرما کر وسعت کر دی اور تنگی نہ رکھی۔ «فَلَهُ الْحَمْدُ»

پھر فرمان ہے ” اپنے رب کے نام کا ذکر کرتا رہ اور اس کی عبادت کے لیے فارغ ہو جا۔ “ یعنی امور دنیا سے فارغ ہو کر دل جمعی اور اطمینان کے ساتھ بہ کثرت اس کا ذکر کر، اس کی طرف مائل اور سراسر راغب ہو جا، جیسے اور جگہ ہے «فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ» [94-الشرح:7] ‏‏‏‏، یعنی ” جب اپنے شغل سے فارغ ہو تو ہماری عبادت محنت سے بجا لاؤ، اخلاص، فارغ البالی، کوشش، محنت، دل لگی اور یکسوئی سے اللہ کی طرف جھک جاؤ۔ “

ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «تتبل» سے منع فرمایا یعنی بال بچے اور دنیا کو چھوڑ دینے سے۔ [سنن ترمذي:1082،قال الشيخ الألباني:حسن لغیرہ] ‏‏‏‏

یہاں مطلب یہ ہے کہ علائق دنیوی سے کٹ کر اللہ کی عبادت میں توجہ اور انہماک کا وقت بھی ضرور نکالا کرو۔ وہ مالک ہے، وہ متصرف ہے مشرق مغرب سب اس کے قبضہ میں ہے اس کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں، تو جس طرح صرف اسی اللہ کی عبادت کرتا ہے اسی طرح صرف اسی پر بھروسہ بھی رکھ۔

جیسے اور آیت میں ہے «فَاعْبُدْهُ وَتَوَكَّلْ عَلَيْهِ» [11-ھود:123] ‏‏‏‏ ” اسی کی عبادت کر اور اسی پر بھروسہ کر۔ “ یہی مضمون آیت «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» [1-الفاتحة:5] ‏‏‏‏ میں بھی ہے، اس معنی کی اور بھی بہت سی آیتیں ہیں کہ عبادت، اطاعت، توکل اور بھروسہ کے لائق ایک اس کی پاک ذات ہے۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.