تفسير ابن كثير



بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جنات ٭٭

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے جنات آسمانوں پر جاتے کسی جگہ بیٹھتے اور کان لگا کر فرشتوں کی باتیں سنتے اور پھر آ کر کاہنوں کو خبر دیتے تھے اور کاہن ان باتوں کو بہت کچھ نمک مرچ لگا کر اپنے ماننے والوں سے کہتے۔ اب جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغمبر بنا کر بھیجا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہونا شروع ہوا تو آسمان پر زبردست پہرے بٹھا دیئے گئے اور ان شیاطین کو پہلے کی طرح وہاں جا بیٹھنے اور باتیں اڑا لانے کا موقعہ نہ رہا، تاکہ قرآن اور کاہنوں کا کلام خلط ملط نہ ہو جائے اور حق کے متلاشی کو دقت واقع نہ ہو۔

یہ مسلمان جنات اپنی قوم سے کہتے ہیں کہ پہلے تو ہم آسمان پر جا بیٹھتے تھے مگر اب تو سخت پہرے لگے ہوئے ہیں اور آگ کے شعلے تاک لگائے ہوئے ہیں ایسے چھوٹ کر آتے ہیں کہ خطا ہی نہیں کرتے جلا کر بھسم کر دیتے ہیں، اب ہم نہیں کہہ سکتے کہ اس سے حقیقی مراد کیا ہے؟ اہل زمین کی کوئی برائی چاہی گئی ہے یا ان کے ساتھ ان کے رب کا ارادہ نیکی اور بھلائی کا ہے؟

خیال کیجئے کہ یہ مسلمان جن کس قدر ادب داں تھے کہ برائی کی اسناد کے لیے کسی فاعل کا ذکر نہیں کیا اور بھلائی کی اضافت اللہ تعالیٰ کی طرف کی اور کہا کہ دراصل آسمان کی اس نگرانی اس حفاظت سے کیا مطلب ہے، اسے ہم نہیں جانتے۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.