تفسير ابن كثير



روز قیامت کتنا بڑا ہے ٭٭

پھر فرمایا ” اس دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے “، اس میں چار قول ہیں ایک تو یہ کہ اس سے مراد وہ دوری ہے جو «أَسْفَلَ سَافِلِينَ» سے عرش معلی تک ہے اور اسی طرح عرش کے نیچے سے اوپر تک کا فاصلہ بھی اتنا ہی ہے اور عرش معلی سرخ یاقوت کا ہے، جیسے کہ امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب صفتہ العرش میں ذکر کیا ہے۔

ابن ابی حاتم میں ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اس کے حکم کی انتہاء نیچے کی زمین سے آسمانوں کے اوپر تک کی پچاس ہزار سال کی ہے اور ایک دن ایک ہزار سال کا ہے یعنی آسمان سے زمین تک اور زمین سے آسمان تک ایک دن میں جو ایک ہزار سال کے برابر ہے، اس لیے کہ آسمان و زمین کا فاصلہ پانچ سو سال کا ہے۔‏‏‏‏

یہی روایت دوسرے طریق سے مجاہد رحمہ اللہ کے قول سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول سے نہیں، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ابن ابی حاتم میں روایت ہے کہ ہر زمین کی موٹائی پانچ سو سال کے فاصلہ کی ہے اور ایک زمین سے دوسری زمین تک پانچ سو سال کی دوری ہے تو سات ہزار سال یہ ہو گئے، اسی طرح آسمان، تو چودہ ہزار سال یہ ہوئی اور ساتویں آسمان سے عرش عظیم تک چھتیس ہزار سال کا فاصلہ ہے، یہی معنی ہیں اللہ کے اس فرمان کے کہ ” اس دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے “۔

دوسرا قول یہ ہے کہ مراد اس سے یہ ہے کہ جب سے اللہ تعالیٰ نے اس عالم کو پیدا کیا ہے تب سے لے کر قیامت تک کہ اس کی بقاء کی آخر تک مدت پچاس ہزار سال کی ہے، چنانچہ مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دنیا کی کل عمر پچاس ہزار سال کی ہے، اور یہی ایک دن ہے جو اس آیت میں مراد لیا گیا ہے۔‏‏‏‏ عکرمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں دنیا کی پوری مدت یہی ہے لیکن کسی کو معلوم نہیں کہ کس قدر گزر گئی اور کتنی باقی ہے سوائے اللہ تبارک و تعالیٰ کے ـ

تیسرا قول یہ ہے کہ یہ دن وہ ہے جو دنیا اور آخرت میں فاصلے کا ہے، سیدنا محمد بن کعب رضی اللہ عنہ یہی فرماتے ہیں لیکن یہ قول بہت ہی غریب ہے۔

چوتھا قول یہ ہے کہ اس سے مراد قیامت کا دن ہے۔‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ بہ سند صحیح مروی ہے، عکرمہ رحمہ اللہ بھی یہی فرماتے ہیں، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے کہ قیامت کے دن کو اللہ تعالیٰ کافروں پر پچاس ہزار سال کا کر دے گا۔‏‏‏‏

مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا یہ دن تو بہت ہی بڑا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ مومن پر اس قدر ہلکا ہو جائے گا کہ دنیا کی ایک فرض نماز کی ادائیگی میں جتنا وقت لگتا ہے اس سے بھی کم ہو گا ، یہ حدیث ابن جریر میں بھی ہے اس کے دو راوی ضعیف ہیں۔ [مسند احمد:75/3:ضعیف] ‏‏‏‏ «وَاللهُ اَعْلَمُ»



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.