صحیح مسلم میں ہے نظر حق ہے اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت کرنے والی ہوتی تو نظر کر جاتی جب تم سے غسل کرایا جائے تو غسل کر لیا کرو ۔ [صحیح مسلم:2188]
عبدالرزاق میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کو ان الفاظ کے ساتھ پناہ میں دیتے «أُعِيذكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّه التَّامَّة مِنْ كُلّ شَيْطَان وَهَامَة وَمِنْ كُلّ عَيْن لَامَّة» یعنی تم دونوں کو اللہ تعالیٰ کے بھرپور کلمات کی پناہ میں سونپتا ہوں ہر شیطان سے اور ہر ایک زہریلے جانور سے اور ہر ایک لگ جانے والی نظر سے، اور فرماتے کہ ابراہیم علیہ السلام بھی اسحاق اور اسماعیل کو انہی الفاظ سے اللہ کی پناہ میں دیا کرتے تھے ، یہ حدیث سنن میں اور بخاری شریف میں بھی ہے۔ [صحیح بخاری:3371]
ابن ماجہ میں ہے کہ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ غسل کر رہے تھے عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے میں نے تو آج تک ایسا بدن کسی پردہ نشین کا بھی نہیں دیکھا بس ذرا سی دیر میں وہ بیہوش ہو کر گر پڑے لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ ! ان کی خبر لیجئے یہ تو بیہوش ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی پر تمہارا شک بھی ہے؟“ لوگوں نے کہا، ہاں، عامر بن ربیعہ پر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کیوں کوئی اپنے بھائی کو قتل کرتا ہے جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی کسی ایسی چیز کو دیکھے کہ اسے بہت اچھی لگے تو اسے چاہیئے کہ اس کے لیے برکت کی دعا کرے“، پھر پانی منگوا کر عامر سے فرمایا: ”تم وضو کرو، منہ اور کہنیوں تک ہاتھ اور گھٹنے اور تہمبد کے اندر کا حصہ جسم دھو ڈالو“۔
دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برتن کو اس کی پیٹھ کے پیچھے سے اوندھا دو“۔ نسائی وغیرہ میں بھی یہ روایت موجود ہے۔ [سنن نسائی:7617،قال الشيخ الألباني:صحیح]