صحیح بخاری میں ہے سیدنا براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے زیادہ خلیق تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد نہ تو بہت لمبا تھا نہ آپ پست قامت تھے ۔ [صحیح بخاری:3549] اس بارے میں اور بھی بہت سی حدیثیں ہیں۔
شمائل ترمذی میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے نہ تو کبھی کسی خادم یا غلام کو مارا، نہ بیوی بچوں کو، نہ کسی اور کو، ہاں اللہ کی راہ کا جہاد الگ چیز ہے، جب کبھی دو کاموں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار دیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پسند کرتے جو زیادہ آسان ہوتا، ہاں یہ اور بات ہے کہ اس میں کچھ گناہ ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بہت دور ہو جاتے، کبھی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بدلہ کسی سے نہیں لیا ہاں یہ اور بات ہے کہ کوئی اللہ کی حرمتوں کو توڑتا ہو تو آپ اللہ کے احکام جاری کرنے کے لیے ضرور انتقام لیتے [صحیح بخاری:3560]
مسند احمد میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ”میں بہترین اخلاق اور پاکیزہ ترین عادتوں کو پورا کرنے کے لیے آیا ہوں“۔ [مسند احمد:2/381:صحیح]
پھر فرماتا ہے کہ ” اے نبی! آپ اور آپ کے مخالف اور منکر ابھی ابھی جان لیں گے کہ دراصل بہکا ہوا اور گمراہ کون تھا؟ “
جیسے اور جگہ ہے «سَيَعْلَمُوْنَ غَدًا مَّنِ الْكَذَّابُ الْاَشِرُ» [54-القمر:26] ” انہیں ابھی کل ہی معلوم ہو جائے گا کہ جھوٹا اور شیخی باز کون تھا؟ “
جیسے اور جگہ ہے «وَاِنَّآ اَوْ اِيَّاكُمْ لَعَلٰى هُدًى اَوْ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ» [34-سبأ:24] ” ہم یا تم ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی پر “۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ”یعنی یہ حقیقت قیامت کے دن کھل جائے گی“، آپ سے مروی ہے کہ ” «مَفْتُونُ» مجنون کو کہتے ہیں۔“ مجاہد رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے۔
قتادہ رحمہ اللہ وغیرہ فرماتے ہیں یعنی کون شیطان سے نزدیک تر ہے؟ «مَفْتُونُ» کے ظاہری معنی یہ ہیں کہ جو حق سے بہک جائے اور گمراہ ہو جائے۔ «أَييِّكُمُ» پر ”ب“ کو اس لیے داخل کیا گیا ہے کہ دلالت ہو جائے کہ «فَسَتُبْصِرُ وَيُبْصِرُوْنَ» [68-القلم:5] میں تضمین فعل ہے تو تقدیری عبارت کو ملا کر ترجمہ یوں ہو جائے گا کہ ” تو بھی اور وہ بھی عنقریب جان لیں گے “ اور تو بھی اور وہ سب بھی بہت جلدی «مَفْتُونُ» کی خبر دے دیں گے۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ»
پھر فرمایا کہ ” تم میں سے بہکنے والے اور راہ راست والے سب اللہ پر ظاہر ہیں اسے خوب معلوم ہے کہ راہ راست سے کس کا قدم پھسل گیا ہے “۔