تفسير ابن كثير



خلق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ٭٭

بنو سواد کے ایک شخص نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی سوال کیا تھا تو آپ نے یہی فرما کر پھر آیت «‏‏‏‏وَاِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ» ‏‏‏‏ [68-القلم:4] ‏‏‏‏ پڑھی اس نے کہا: کوئی ایک آدھ واقعہ تو بیان کیجئے، ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے فرمایا: سنو! ایک مرتبہ میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا پکایا اور حفصہ نے بھی، میں نے اپنی لونڈی سے کہا: دیکھ اگر میرے کھانے سے پہلے حفصہ کے ہاں کا کھانا آ جائے تو برتن گرا دینا چنانچہ اس نے یہی کیا اور برتن بھی ٹوٹ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بکھرے ہوئے کھانے کو سمیٹنے لگے اور فرمایا: اس برتن کے بدلے ثابت برتن تم دو واللہ! اور کچھ ڈانٹا ڈپٹا نہیں۔ [مسند احمد:111/6:ضعیف] ‏‏‏‏

مطلب اس حدیث کا جو کئی طریق سے مختلف الفاظ میں کئی کتابوں میں ہے، یہ ہے کہ ایک تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جبلت اور پیدائش میں ہی اللہ نے پسندیدہ اخلاق، بہترین خصلتیں اور پاکیزہ عادتیں رکھی تھیں اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل قرآن کریم پر ایسا تھا کہ گویا احکام قرآن کا مجسم عملی نمونہ ہیں، ہر حکم کو بجا لانے اور ہر نہی سے رک جانے میں آپ کی حالت یہ تھی کہ گویا قرآن میں جو کچھ ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتوں اور آپ کے کریمانہ اخلاق کا بیان ہے۔

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال تک خدمت کی لیکن کسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اف تک نہیں کہا، کسی کرنے کے کام کو نہ کروں یا نہ کرنے کے کام کر گزروں تو بھی ڈانٹ ڈپٹ تو کجا اتنا بھی نہ فرماتے کہ ایسا کیوں ہوا؟ [صحیح بخاری:6038] ‏‏‏‏ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوش خلق تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم، نہ تو ریشم ہے، نہ کوئی اور چیز۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینہ سے زیادہ خوشبو والی چیز میں نے تو کوئی نہیں سونگھی نہ مشک اور نہ عطر ۔ [صحیح بخاری:1973] ‏‏‏‏



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.