پھر فرماتا ہے کہ ” اے نبی! تو بحمد اللہ دیوانہ نہیں جیسے کہ تیری قوم کے جاہل منکرین حق کہتے ہیں بلکہ تیرے لیے اجر عظیم ہے اور ثواب بے پایاں ہے جو نہ ختم ہو، نہ ٹوٹے، نہ کٹے کیونکہ تو نے حق رسالت ادا کر دیا ہے اور ہماری راہ میں سخت سے سخت مصیبتیں جھیلی ہیں ہم تجھے بے حساب بدلہ دیں گے، تو بہت بڑے خلق پر ہے یعنی دین اسلام پر اور بہترین ادب پر ہے “۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اخلاق نبوی کے بارے میں سوال ہوتا ہے تو آپ جواب دیتی ہیں کہ ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق قرآن تھا“، سعید رحمہ اللہ فرماتے ہیں یعنی جیسے کہ قرآن میں ہے ـ [تفسیر ابن جریر الطبری:34559]
اور حدیث میں ہے کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ کیا تو نے قرآن نہیں پڑھا؟ سائل سعید بن ہشام نے کہا ہاں پڑھا ہے آپ نے فرمایا: بس تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق قرآن کریم تھا۔ [عبد الرزاق فی التفسیر:3275] مسلم میں یہ حدیث پوری ہے جسے ہم سورۃ مزمل کی تفسیر میں بیان کریں گے ان شاءاللہ تعالیٰ۔