تفسير ابن كثير



جہنم کا ایندھن ٭٭

فقہاء کا فرمان ہے کہ اسی طرح روزے کی بھی تاکید اور تنبیہ اس عمر سے شروع کر دینی چاہیئے تاکہ بالغ ہونے تک پوری طرح نماز روزے کی عادت ہو جائے، اطاعت کے بجا لانے اور معصیت سے بچنے رہنے اور برائی سے دور رہنے کا سلیقہ پیدا ہو جائے۔‏‏‏‏

ان کاموں سے تم اور وہ جہنم کی آگ سے بچ جاؤ گے جس آگ کا ایندھن انسانوں کے جسم اور پتھر ہیں، ان چیزوں سے یہ آگ سلگائی گئی ہے، پھر خیال کر لو کہ کس قدر تیز ہو گی؟ پتھر سے مراد یا تو وہ پتھر ہے جن کی دنیا میں پرستش ہوتی رہی جیسے اور جگہ ہے «إِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ أَنتُمْ لَهَا وَارِدُونَ» [21-الانبیاء:98] ‏‏‏‏ ” تم اور تمہارے معبود جہنم کی لکڑیاں ہو “، یا گندھک کے نہایت ہی بدبودار پتھر ہیں۔

ایک رویات میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ» [66-التحریم:6] ‏‏‏‏ الخ کی تلاوت کی اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بعض اصحاب رضی اللہ عنہم تھے جن میں سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! کیا جہنم کے پتھر دنیا کے پتھروں جیسے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اللہ کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ جہنم کا ایک پتھر ساری دنیا کے تمام پتھروں سے بڑا ہے، انہیں یہ سن کر غشی آ گئی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے دل پر ہاتھ رکھا تو وہ دل دھڑک رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آواز دی کہ اے شیخ کہو «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ» اس نے اسے پڑھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جنت کی خوشخبری دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم نے کہا: کیا ہم سب کے درمیان صرف اسی کو یہ خوشخبری دی جا رہی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، دیکھو قرآن میں ہے «ذَٰلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِي وَخَافَ وَعِيدِ» [14-ابراھیم:14] ‏‏‏‏ یہ اس کے لیے ہے جو میرے سامنے کھڑا ہونے اور میرے دھمکیوں کا ڈر رکھتا ہو ، یہ حدیث غریب اور مرسل ہے۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.