تفسير ابن كثير



جو اللہ کا، اللہ اس کا ٭٭

ابن ابی حاتم کی حدیث میں ہے جو شخص ہر طرف سے کھچ کر اللہ کا ہو جائے، اللہ اس کی ہر مشکل میں اسے کفایت کرتا ہے اور بے گمان روزیاں دیتا ہے اور جو اللہ سے ہٹ کر دنیا ہی کا ہو جائے اللہ بھی اسے اسی کے حوالے کر دیتا ہے ۔ [طبرانی صغیر:321:ضعیف] ‏‏‏‏

مسند احمد میں ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے! میں تمہیں چند باتیں سکھاتا ہوں سنو، تم اللہ کو یاد رکھو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اللہ کے احکام کی حفاظت کرو تو اللہ کو اپنے پاس بلکہ اپنے سامنے پاؤ گے، جب کچھ مانگنا ہو اللہ ہی سے مانگو، جب مدد طلب کرنی ہو اسی سے مدد چاہو۔ تمام امت مل کر تمہیں نفع پہنچانا چاہے اور اللہ کو منظور نہ ہو تو ذرا سا بھی نفع نہیں پہنچا سکتی اور اسی طرح سارے کے سارے جمع ہو کر تجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہیں تو بھی نہیں پہنچا سکتے اگر تقدیر میں نہ لکھا ہو، قلمیں اٹھ چکیں اور صحیفے خشک ہو گئے۔ [سنن ترمذي:2516،قال الشيخ الألباني:حسن صحیح] ‏‏‏‏ ترمذی میں بھی یہ حدیث ہے، امام ترمذی رحمہ اللہ اسے حسن صحیح کہتے ہیں۔

مسند احمد کی اور حدیث میں ہے جسے کوئی حاجت ہو اور وہ لوگوں کی طرف لے جائے تو بہت ممکن ہے کہ وہ سختی میں پڑ جائے اور کام مشکل ہو جائے اور جو اپنی حاجت اللہ کی طرف لے جائے اللہ تعالیٰ ضرور اس کی مراد پوری کرتا ہے یا تو جلدی اسی دنیا میں ہی یا دیر کے ساتھ موت کے بعد ۔ [سنن ابوداود:1645،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ” اللہ تعالیٰ اپنے قضاء اور احکام جس طرح اور جیسے چاہے اپنی مخلوق میں پورے کرنے والا اور اچھی طرح جاری کرنے والا ہے، ہر چیز کا اس نے اندازہ مقرر کیا ہوا ہے “۔

جیسے اور جگہ ہے «اللَّـهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَىٰ وَمَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِمِقْدَارٍ» [13-الرعد:8] ‏‏‏‏ ” ہر چیز اس کے پاس ایک اندازے سے ہے “۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.