تفسير ابن كثير



اولاد ایک فتنہ بھی ٭٭

مسند احمد میں ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ فرما رہے تھے کہ سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہما لمبے لمبے کرتے پہنے آ گئے، دونوں بچے کرتوں میں الجھ الجھ کر گرتے پڑتے آ رہے تھے یہ کرتے سرخ رنگ کے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظریں جب ان پر پڑیں تو منبر سے اتر کر انہیں اٹھا کر لائے اور اپنے سامنے بٹھا لیا پھر فرمانے لگے: اللہ تعالیٰ سچا ہے اور اس کے رسول نے بھی سچ فرمایا ہے کہ تمہارے مال اولاد فتنہ ہیں، میں ان دونوں کو گرتے پڑتے آتے دیکھ کر صبر نہ کر سکا آخر خطبہ چھوڑ کر انہیں اٹھانا پڑا ۔ [سنن ترمذي:3774،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

مسند میں ہے سیدنا اشعت بن قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کندہ قبیلے کے وفد میں، میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: تمہاری کچھ اولاد بھی ہے۔‏‏‏‏ میں نے کہا: ہاں، اب آتے ہوئے ایک لڑکا ہوا ہے، کاش کہ اس کے بجائے کوئی درندہ ہی ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار، ایسا نہ کہو، ان میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور انتقال کر جائیں تو اجر ہے، پھر فرمایا: ہاں ہاں یہی بزدلی اور غم کا سبب بھی بن جاتے ہیں یہ بزدلی اور غم و رنج بھی ہیں۔ [مسند احمد:211/5:صحیح اسناد ضعیف] ‏‏‏‏

بزاز میں ہے اولاد دل کا پھل ہے اور یہ بخل و نامردی اور غمگینی کا باعث بھی ہے ۔ [مسند بزار:1819:ضعیف] ‏‏‏‏

طبرانی میں ہے تیرا دشمن صرف وہی نہیں جو تیرے مقابلہ میں کفر پر جم کر لڑائی کے لیے آیا کیونکہ اگر تو نے اسے قتل کر دیا تو تیرے لیے باعث نور ہے اور اگر اس نے تجھے قتل کر دیا تو قطعاً جنتی ہو گیا۔ پھر فرمایا: شاید تیرا دشمن تیرا بچہ ہے، جو تیری پیٹھ سے نکلا، پھر تجھ سے دشمنی کرنے لگا، تیرا پورا دشمن تیرا مال ہے، جو تیری ملکیت میں ہے، پھر دشمنی کرتا ہے ۔ [طبرانی:3445:ضعیف] ‏‏‏‏



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.