سورۃ الحدید میں بھی یہ مضمون گزر چکا ہے کہ جو کچھ ہوتا ہے وہ اللہ کی اجازت اور اس کے حکم سے ہوتا ہے اس کی قدر و مشیت کے بغیر نہیں ہو سکتا، اب جس شخص کو کوئی تکلیف پہنچے وہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ کی قضاء و قدر سے مجھے یہ تکلیف پہنچی، پھر صبر و تحمل سے کام لے، اللہ کی مرضی پر ثابت قدم رہے، ثواب اور بھلائی کی امید رکھے، رضا بہ قضاء کے سوا لب نہ ہلائے، تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کی رہبری کرتا ہے اور اسے بدلے کے طور پر ہدایت قلبی عطا فرماتا ہے۔ وہ دل میں یقین صادق کی چمک دیکھتا ہے اور بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس مصیبت کا بدلہ یا اس سے بھی بہتر دنیا میں ہی عطا فرما دیتا ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ”اس کا ایمان مضبوط ہو جاتا ہے، اسے مصائب ڈگمگا نہیں سکتے، وہ جانتا ہے کہ جو پہنچا وہ خطا کرنے والا نہ تھا اور جو نہ پہنچا وہ ملنے والا ہی نہ تھا۔“