اللہ تعالیٰ مشرکین کے اس مشرکانہ فعل کی قباحت بیان فرماتا ہے جو وہ اللہ کے ساتھ شریک کیا کرتے تھے اور دوسروں کی پرستش کرتے تھے۔ اور بیان فرماتا ہے کہ سچا ولی اور حقیقی کارساز تو میں ہوں۔ مردوں کو جلانا میری صفت ہے ہر چیز پر قابو اور قدرت رکھنا میرا وصف ہے پھر میرے سوا اور کی عبادت کیسی؟ پھر فرماتا ہے جس کسی امر میں تم میں اختلاف رونما ہو جائے اس کا فیصلہ اللہ کی طرف لے جاؤ یعنی تمام دینی اور دنیوی اختلاف کے فیصلے کی چیز کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کو مانو۔ جیسے فرمان عالی شان ہے «فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ باللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا» [ 4- النسآء: 59 ] اگر تم میں کوئی جھگڑا ہو تو اسے اللہ کی اور اس کے رسول کی طرف لوٹا لے جاؤ۔
پھر فرماتا ہے کہ وہ اللہ جو ہر چیز پر حاکم ہے وہی میرا رب ہے۔ میرا توکل اسی پر ہے اور اپنے تمام کام اسی کی طرف سونپتا ہوں اور ہر وقت اسی کی جانب رجوع کرتا ہوں وہ آسمانوں و زمین اور ان کے درمیان کی کل مخلوق کا خالق ہے اس کا احسان دیکھو کہ اس نے تمہاری ہی جنس اور تمہاری ہی شکل کے تمہارے جوڑے بنا دئیے یعنی مرد و عورت اور چوپایوں کے بھی جوڑے پیدا کئے جو آٹھ ہیں وہ اسی پیدائش میں تمہیں پیدا کرتا ہے یعنی اسی صفت پر یعنی جوڑ جوڑ پیدا کرتا جا رہا ہے نسلیں کی نسلیں پھیلا دیں قرنوں گذر گئے اور سلسلہ اسی طرح چلا آ رہا ہے ادھر انسانوں کا ادھر جانوروں کا۔
حضرت بغوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں مراد رحم میں پیدا کرتا ہے بعض کہتے ہیں پیٹ میں بعض کہتے ہیں اسی طریق پر پھیلانا ہے حضرت مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں نسلیں پھیلانی مراد ہے۔ بعض کہتے ہیں یہاں «فِیُہِ» معنی «بِہِ» کے ہے یعنی مرد اور عورت کے جوڑے سے نسل انسانی کو وہ پھیلا رہا اور پیدا کر رہا ہے حق یہ ہے کہ خالق کے ساتھ کوئی اور نہیں وہ فرد و صمد ہے وہ بینظیر ہے وہ سمیع و بصیر ہے آسمان و زمین کی کنجیاں اسی کے ہاتھوں میں ہیں سورۃ الزمر میں اس کی تفسیر گذر چکی ہے مقصد یہ ہے کہ سارے عالم کا متصرف مالک حاکم وہی یکتا لا شریک ہے جسے چاہے کشادہ روزی دے جس پر چاہے تنگی کر دے اس کا کوئی کام الحکمت سے خالی نہیں۔ کسی حالت میں وہ کسی پر ظلم کرنے والا نہیں اس کا وسیع علم ساری مخلوق کو گھیرے ہوئے ہے۔