جبکہ اللہ تعالیٰ نے اہل جنت اور اہل جہنم کا فیصلہ سنا دیا اور انہیں ان کے ٹھکانے پہنچائے جانے کا حال بھی بیان کر دیا۔ اور اس میں اپنے عدل و انصاف کا ثبوت بھی دے دیا، تو اس آیت میں فرمایا کہ ” قیامت کے روز اس وقت تو دیکھے گا کہ فرشتے اللہ کے عرش کے چاروں طرف کھڑے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و تسبیح بزرگی اور بڑائی بیان کر رہے ہوں گے “۔
ساری مخلوق میں عدل و حق کے ساتھ فیصلے ہو چکے ہوں گے۔ اس سراسر عدل اور بالکل رحم والے فیصلوں پر کائنات کا ذرہ ذرہ اس کی ثنا خوانی کرنے لگے گا اور جاندار چیز سے آواز آئے گی کہ «الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» چونکہ اس وقت ہر اک تر و خشک چیز اللہ کی حمد بیان کرے گی اس لیے یہاں مجہول کا صیغہ لا کر فاعل کو عام کر دیا گیا۔
قتادہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں خلق کی پیدائش کی ابتداء بھی حمد سے ہے، فرماتا ہے «الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ»[6-الأنعام:1] اور مخلوق کی انتہا بھی حمد سے ہے، فرماتا ہے «وَقُضِيَ بَيْنَهُمْ بالْحَقِّ وَقِيْلَ الْحَـمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ»[39-الزمر:75] ۔
«اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» سورۃ الزمر کی تفسیر ختم ہوئی۔