نیک لوگوں کا انجام بیان ہو رہا ہے کہ ” جو اللہ پر ایمان لائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتے رہے شریعت کی ماتحتی میں نیک کام کرتے رہے ان کے لیے جنتیں ہیں جن میں طرح طرح کی نعمتیں، لذیذ غذائیں، بہترین پوشاکیں، عمدہ عمدہ سواریاں، پاکیزہ نوارنی چہروں والی بیویاں ہیں۔ وہاں انہیں اور ان کی نعمتوں کو دوام ہے کبھی زوال نہیں۔ نہ تو یہ مریں نہ ان کی نعمتیں فناہوں نہ کم ہوں نہ خراب ہوں “۔
یہ حتماً اور یقیناً ہونے والا ہے کیونکہ اللہ فرما چکا ہے اور رب کی باتیں بدلتی نہیں اس کے وعدے ٹلتے نہیں۔ وہ کریم ہے، منان ہے، محسن ہے، منعم ہے، جو چاہے کرسکتا ہے۔ ہرچیز پر قادر ہے، عزیز ہے، سب کچھ اس کے قبضے میں ہے، حکیم ہے، کوئی کام کوئی بات کوئی فیصلہ خالی از حکمت نہیں۔
«قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءٌ وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى أُولَـٰئِكَ يُنَادَوْنَ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ»” اس نے قرآن کریم کو مومنوں کے لیے ہادی اور شافی بنایا ہاں بے ایمانوں کے کانوں میں بوجھ ہیں اور آنکھوں میں اندھیرا ہے یہ وه لوگ ہیں جو کسی بہت دور دراز جگہ سے پکارے جا رہے ہیں “۔ [41-فصلت:44]
اور آیت میں ہے «وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ وَلَا يَزِيْدُ الظّٰلِمِيْنَ اِلَّا خَسَارًا»[17-الإسراء:82] یعنی ” جو قرآن ہم نے نازل فرمایا ہے وہ مومنوں کے لیے شفاء اور رحمت ہے اور ظالم تو نقصان میں ہی بڑھتے ہیں “۔