نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہو رہا ہے کہ آپ کہیں کہ ساری تعریفوں کے لائق فقط اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اسی نے اپنے بندوں کو اپنی بےشمار نعمتیں عطا فرما رکھی ہیں۔ اس کی صفتیں عالی ہیں اس کے نام بلند اور پاک ہیں اور حکم ہوتا ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے برگذیدہ بندوں پر سلام بھیجیں جیسے انبیاء اور رسول علیہم السلام۔ حمدوصلوٰۃ کا ساتھ ہی ذکر آیت «سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُوْنَ * وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ» [37-الصافات:181-180] میں بھی ہے۔
برگزیدہ بندوں سے مراد اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور خود انبیاء علیہم السلام بطور اولیٰ اس میں داخل ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیوں اور ان کے تابعداروں کے بچالینے اور مخالفین کے غارت کر دینے کی نعمت بیان فرما کر اپنی تعریفیں کرنے والے اور اپنے نیک بندوں پر سلام بھیجنے کا حکم دیا۔
اس کے بعد بطور سوال کے مشرکوں کے اس فعل پر انکار کیا کہ وہ اللہ عزوجل کے ساتھ اس کی عبادت میں دوسروں کو شریک ٹھہرا رہے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ پاک اور بری ہے۔