تفسير ابن كثير



رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انداز قرات ٭٭

صحیح بخاری میں ہے کہ انس رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کس طرح تھی۔ فرمایا کہ ہر کھڑے لفظ کو آپ لمبا کر کے پڑھتے تھے پھر «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» پڑھ کر سنائی «بِسْمِ اللَّـهِ» پر مد کیا «الرَّحْمَـٰنِ» پر مد کیا «الرَّحِيمِ» پر مد کیا ۔ [صحیح بخاری:5046] ‏‏‏‏

مسند احمد، سنن ابوداؤد، صحیح ابن خزیمہ اور مستدرک حاکم میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ہر آیت پر رکتے تھے اور آپ کی قرأت الگ الگ ہوتی تھی جیسے «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» پھر ٹھہر کر «الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» پھر ٹھہر کر «لرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» پھر ٹھہر کر «مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ» ۔ [سنن ترمذي:2927،قال الشيخ الألباني:صحيح] ‏‏‏‏ دارقطنی اسے صحیح بتاتے ہیں ۔

امام شافعی، امام حاکم نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے مدینہ میں نماز پڑھائی اور «بِسْمِ اللَّـهِ» نہ پڑھی تو جو مہاجر اصحاب رضی اللہ عنہم وہاں موجود تھے انہوں نے ٹوکا۔ چنانچہ پھر وہ جب نماز پڑھانے کو کھڑے ہوئے تو «بِسْمِ اللَّـهِ» پڑھی ۔ [مسند شافعی:80/1:حسن] ‏‏‏‏

غالباً اتنی ہی احادیث و آثار اس مذہب کی حجت کے لیے کافی ہیں۔ باقی رہے اس کے خلاف آثار، روایات، ان کی سندیں، ان کی تعلیل، ان کا ضعف اور ان کی تقاریر وغیرہ ان کا دوسرے مقام پر ذکر اور ہے۔

دوسرا مذہب یہ ہے کہ نماز میں «بِسْمِ اللَّـهِ» کو زور سے نہ پڑھنا چاہیئے۔ خلفاء اربعہ اور عبداللہ بن معقل رضی اللہ عنہم، تابعین اور بعد والوں کی جماعتوں سے یہ ثابت ہے۔ امام ابوحنیفہ، امام ثوری، امام احمد بن حنبل کا بھی یہی مذہب ہے۔

امام مالک کا مذہب ہے کہ سرے سے «بِسْمِ اللَّـهِ» پڑھے ہی نہیں نہ تو آہستہ نہ بلند ۔ ان کی دلیل ایک تو صحیح مسلم والی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو تکبیر سے اور قرأت کو «الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» سے ہی شروع کیا کرتے تھے ۔ [صحیح مسلم:498] ‏‏‏‏

صحیحین میں ہے انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی یہ سب «الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» سے ہی شروع کرتے تھے ۔ [صحیح بخاری:743] ‏‏‏‏

صحیح مسلم میں ہے کہ «بِسْمِ اللَّـهِ» نہیں پڑھتے تھے نہ تو قرأت کے شروع میں نہ اس قرأت کے آخر میں ۔ [صحیح مسلم:399] ‏‏‏‏

سنن میں عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے بھی یہی مروی ہے ۔ [سنن ترمذي:244،قال الشيخ الألباني: ضعيف] ‏‏‏‏ یہ ہے دلیل ان ائمہ کے «بِسْمِ اللَّـهِ» آہستہ پڑھنے کی۔

یہ خیال رہے کہ یہ کوئی بڑا اختلاف نہیں ہر ایک فریق دوسرے کی نماز کی صحت کا قائل ہے۔ «فالْحَمْدُ لِلَّـه» (‏‏‏‏ «بِسْمِ اللَّـهِ» کا مطلق نہ پڑھنا تو ٹھیک نہیں۔ بلند و پست پڑھنے کی احادیث میں اس طرح تطبیق ہو سکتی ہے کہ دونوں جائز ہیں۔ گو پست پڑھنے کی احادیث قدرے زور دار ہیں «وَاللهُ اَعْلَمُ» ۔ مترجم)



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.