مالک زمین و آسمان عالم غیب و حاضر بندوں کے چھپے کھلے اعمال کا جاننے والا ہی ہے۔ «قَدْ يَعْلَمُ» میں «قَدْ» تحقیق کے لیے ہے جیسے اس سے پہلے کی آیت «قَدْ يَعْلَمُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ يَتَسَلَّـلُوْنَ مِنْكُمْ لِوَاذًا»[24-النور:63] میں۔
اور جیسے مؤذن کہتا ہے «قَدْ قَامَتِ الصَّلوةُ» تو فرماتا ہے کہ «الَّذِي يَرَاكَ حِينَ تَقُومُ وَتَقَلُّبَكَ فِي السَّاجِدِينَ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ»[26-الشعراء:217-220] ” جس حال پر تم جن اعمال وعقائد کے تم ہو اللہ پر خوب روشن ہے۔ آسمان و زمین کا ایک ذرہ بھی اللہ پر پوشیدہ نہیں۔ جو عمل تم کرو جو حالت تمہاری ہو اس اللہ پر عیاں ہے۔ کوئی ذرہ اس سے چھپا ہوا نہیں “۔
«أَلَا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ»[11-هود:5] ” بندوں کے تمام خیر و شر کا وہ عالم ہے کپڑوں میں ڈھک جاؤ چھپ لک کر کچھ کرو ہر پوشیدہ اور ہر ظاہر اس پر یکساں ہے “۔
«سَوَاءٌ مِّنكُم مَّنْ أَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَن جَهَرَ بِهِ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍ بِاللَّيْلِ وَسَارِبٌ بِالنَّهَارِ»[13-الرعد:10] ” سرگوشیاں اور بلند آواز کی باتیں اس کے کانوں میں ہیں تمام جانداروں کا روزی رساں وہی ہے ہر ایک جاندار کے ہر حال کو جاننے والا وہی ہے اور سب کچھ لوح محفوظ میں پہلے سے درج ہے “۔
«وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ»[6-الأنعام:59] ” غیب کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں جہنیں اس کے سوا کوئی اور نہیں جانتا۔ خشکی تری کی ہر ہرچیز کو وہ جانتا ہے “۔
«وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّـهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ»[11-هود:6] ” کسی پتے کا جھڑنا اس کے علم سے باہر نہیں زمین کی اندھیریوں کے اندر کا دانہ اور کوئی تر وخشک چیز ایسی نہیں جو کتاب مبین میں نہ ہو “۔ اور بھی اس مضمون کی بہت سی آیتیں اور حدیثیں ہیں۔
«يُنَبَّأُ الْإِنسَانُ يَوْمَئِذٍ بِمَا قَدَّمَ وَأَخَّرَ»[75-القيامة:13] ” جب مخلوق اللہ کی طرف لوٹائی جائے گی “۔ «وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَـٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا»[18-الكهف:49] ” اس وقت ان کے سامنے ان کی چھوٹی سے چھوٹی نیکی اور بدی پیش کر دی جائے گی۔ تمام اگلے پچھلے اعمال دیکھ لے گا۔ اعمال نامہ کو ڈرتا ہوا دیکھے گا اور اپنی پوری سوانح عمری اس میں پاکر حیرت زدہ ہو کر کہے گا کہ یہ کیسی کتاب ہے جس نے بڑی تو بڑی کوئی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی نہیں چھوڑی جو جس نے کیا تھا وہ وہاں پائے گا۔ تیرے رب کی ذات ظلم سے پاک ہے “۔
آخر میں فرمایا ” اللہ بڑا ہی دانا ہے ہرچیز اس کے علم میں ہے “۔ «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» سورۃ النور کی تفسیر ختم ہوئی۔