اللہ تعالیٰ اپنے با ایمان بندوں کو صرف اپنی عبادت کا حکم دیتا ہے کہ ” اسی کے لیے نمازیں پڑھتے رہو، اور ساتھ ہی اس کے بندوں کے ساتھ حسن سلوک کرتے رہو۔ ضعیفوں، مسکینوں، فقیروں کی خبرگیری کرتے رہو۔ مال میں سے اللہ کا حق یعنی زکوٰۃ نکالتے رہو۔ اور ہر امر میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے رہو۔ جس بات کا وہ حکم فرمائے لاؤ جس امر سے وہ روکیں رک جاؤ۔ یقین مانوکہ اللہ کی رحمت کے حاصل کرنے کا یہی طریقہ ہے “۔
چنانچہ اور آیت میں ہے «اُولٰىِٕكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللّٰهُ اِنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ»[9-التوبة:71] ” یہی لوگ ہیں جن پر ضرور بضرور اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے۔ اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ گمان نہ کرنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلانے والے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نہ ماننے والے ہم پر غالب آجائیں گے یا ادھر ادھر بھاگ کر ہمارے بے پناہ عذابوں سے بچ جائیں گے۔ ہم تو ان کا اصلی ٹھکانہ جہنم میں مقرر کر چکے ہیں جو نہایت بری جگہ ہے۔ قرار گاہ کے اعتبار اور بازگشت کے اعتبار سے بھی “۔