تفسير ابن كثير



دریا برد فرعون ٭٭

حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کے بھائی ہارون علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے فرعون اور قوم فرعون کے پاس پوری دلیلوں کے ساتھ اور زبردست معجزوں کے ساتھ بھیجا لیکن انہوں نے بھی سابقہ کافروں کی طرح اپنے نبیوں کی تکذیب ومخالفت کی اور سابقہ کفار کی طرح یہی کہا کہ ہم اپنے جیسے انسانوں کی نبوت کے قائل نہیں ان کے دل بھی بالکل ان جیسے ہی ہو گئے بالآخر ایک ہی دن میں ایک ساتھ سب کو اللہ تعالیٰ نے دریا برد کر دیا۔ اس کے بعد موسیٰ علیہ السلام کو لوگوں کی ہدایت کے لیے تورات ملی۔ دوبارہ مومنوں کے ہاتھوں کافر ہلاک کئے گئے جہاد کے احکام اترے اس طرح عام عذاب سے کوئی امت فرعون اور قوم فرعون یعنی قبطیوں کے بعد ہلاک نہیں ہوئی۔ ایک اور آیت میں فرمان ہے «وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ مِن بَعْدِ مَا أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ الْأُولَىٰ بَصَائِرَ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ» [ 28-القص: 43 ] ‏‏‏‏ گزشتہ امتوں کی ہلاکت کے بعد ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو کتاب عنائت فرمائی جو لوگوں کے لیے بصیرت ہدایت اور رحمت تھی۔ تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.