جب شراب کی حرمت کی آیت نازل ہوئی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نے کہا یا اللہ تو اس کا واضح بیان فرما ان پر سورۃ البقرہ کی یہ آیت «يَسْــَٔـلُوْنَكَ عَنِ الْخَــمْرِ وَالْمَيْسِرِ»[ 2۔ البقرہ: 219 ] ، نازل ہوئی سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کو بلوایا گیا اور انہیں یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی لیکن سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نے پھر بھی یہی دعا کی کہ یا اللہ اسے ہمارے لیے اور زیادہ صاف بیان فرما اس پر سورۃ نساء کی آیت «يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَاَنْتُمْ سُكٰرٰى حَتّٰى تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ وَلَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِيْ سَبِيْلٍ حَتّٰى تَغْتَسِلُوْا»[ 4۔ النسآء: 43 ] ، نازل ہوئی اور ہر نماز کے وقت پکارا جانے لگا کہ نشے والے لوگ نماز کے قریب بھی نہ آئیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کو بلوایا گیا اور ان کے سامنے اس آیت کی بھی تلاوت کی گئی آپ رضی اللہ عنہما نے پھر بھی یہی دعا کی یا اللہ ہمارے لیے اس کا بیان اور واضح کر۔
اس پر سورۃ المائدہ کی آیت «إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّـهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ»[ 5۔ المائدہ: 91 ] ، جب فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو بلا کر یہ آیت بھی سنائی گئی اور جب ان کے کان میں آیت کے آخری الفاظ «هَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ» پڑے تو آپ رضی اللہ عنہما بول اٹھے «اِنْتَھَیّنَا اِنْتَھَیّنَا» ہم رک گئے ہم باز آئے ملاحظہ ہو مسند احمد، ترمذی اور نسائی وغیرہ، [سنن ترمذي:3049، قال الشيخ الألباني:صحیح]
ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ میں بھی روایت ہے لیکن اس کا راوی ابومیسرہ ہے جن کا نام عمر بن شرحبیل ہمدانی کوفی ہے، ابوزرعہ فرماتے ہیں کہ ان کا سماع سیدنا عمر رضی اللہ عنہما سے ثابت نہیں «وَاللهُ اَعْلَمُ» ۔ امام علی بن مدینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس کی سند صالح اور صحیح ہے امام ترمذی بھی اسے صحیح کہتے ہیں ابن ابی حاتم میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کے «اِنْتَھَیّنَا اِنْتَھَیّنَا» کے قول کے بعد یہ بھی ہے کہ شراب مال کو برباد کرنے والی اور عقل کو خبط کرنے والی چیز ہے یہ روایت اور اسی کے ساتھ مسند کی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما والی اور روایتیں سورۃ المائدہ کی آیت «إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ»[ 5۔ المائدہ: 90 ] کی تفسیر میں مفصل بیان ہوں گی ان شاءاللہ تعالیٰ، امیر المؤمنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں خمر ہر وہ چیز ہے جو عقل کو ڈھانپ لے اس کا پورا بیان بھی سورۃ المائدہ میں ہی آئے گا ان شاءاللہ تعالیٰ۔
میسر کہتے ہیں جوئے بازی کو گناہ کا وبال اخروی ہے اور فائدہ صرف دنیاوی ہے کہ بدن کو کچھ نفع پہنچے یا غذا ہضم ہو یا فضلے برآمد ہوں یا بعض ذہن تیز ہو جائیں یا ایک طرح کا سرور حاصل ہو جیسے کہ سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کا جاہلیت کے زمانہ کا شعر ہے شراب پی کر ہم بادشاہ اور دلیر بن جاتے ہیں، اسی طرح اس کی خرید و فروخت اور کشید میں بھی تجارتی نفع ممکن ہے ہو جائے۔ اسی طرح جوئے بازی میں ممکن ہے جیت ہو جائے، لیکن ان فوائد کے مقابلہ میں نقصانات ان کے بکثرت ہیں کیونکہ اس سے عقل کا مارا جانا، ہوش و حواس کا بے کار ہونا ضروری ہے، ساتھ ہی دین کا برباد ہونا بھی ہے، یہ آیت گویا شراب کی حرمت کا پیش خیمہ تھی مگر اس میں صاف صاف حرمت بیان نہیں ہوئی تھی اسی لیے سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کی چاہت تھی کہ کھلے لفظوں میں شراب کی حرمت نازل ہو، چنانچہ آخرکار سورۃ المائدہ کی آیت میں صاف فرما دیا گیا کہ شراب اور جوا اور پانسے اور تیر سے فال لینا سب حرام اور شیطانی کام ہیں، اے مسلمانو اگر نجات کے طالب ہو تو ان سب سے باز آ جاؤ، شیطان کی تمنا ہے کہ شراب اور جوئے کے باعث تم میں آپس میں عداوت و بغض ڈال دے اور تمہیں اللہ کے ذکر اور نماز سے روک دے کیا اب تم ان شیطانی کاموں سے رک جانے والے بن جاؤ گے؟ اس کا پورا بیان ان شاءاللہ سورۃ المائدہ میں آئے گا، مفسرین تابعی فرماتے ہیں کہ شراب کے بارے میں پہلے یہی آیت نازل ہوئی، پھر سورۃ نساء کی آیت نازل ہوئی پھر سورۃ المائدہ کی آیت اتری اور شراب مکمل طور پر حرام ہو گئی۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:331/4]