حکم ہوتا ہے کہ اللہ کی عظمت سمجھانے کے لیے دنیا میں اعلان کر دیجئیے کہ اگر روئے زمین کے سمندروں کی سیاہی بن جائے اور پھر اللہ کے کلمات، اللہ کی قدرتوں کے اظہار، اللہ کی باتیں، اللہ کی حکمتیں لکھنی شروع کی جائیں تو یہ تمام سیاہی ختم ہو جائے گی لیکن اللہ کی تعریفیں ختم نہ ہوں گی۔ گو پھر ایسے ہی دریا لائے جائیں اور پھر لائے جائیں اور پھر لائے جائیں لیکن ناممکن کہ اللہ کی قدرتیں، اس کی حکمتیں، اس کی دلیلیں ختم ہو جائیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کا فرمان ہے «وَلَوْ اَنَّ مَا فِي الْاَرْضِ مِنْ شَجَـرَةٍ اَقْلَامٌ وَّالْبَحْرُ يَمُدُّهٗ مِنْ بَعْدِهٖ سَبْعَةُ اَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمٰتُ اللّٰهِ اِنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ»[ 31- لقمان: 27 ] یعنی روئے زمین کے درختوں کی قلمیں بن جائیں اور تمام سمندروں کی سیاہیاں بن جائیں پھر ان کے بعد سات سمندر اور بھی لائے جائیں لیکن ناممکن ہے کہ کلمات الٰہی پورے لکھ لیے جائیں۔ اللہ کی عزت اور حکمت، اس کا غلبہ اور قدرت وہی جانتا ہے۔ تمام انسانوں کا علم اللہ کے علم کے مقابلہ میں اتنا بھی نہیں جتنا سمندر کے مقابلے میں قطرہ۔ تمام درختوں کی قلمیں گھس گھس کر ختم ہو جائیں، تمام سمندروں کی سیاہیاں ختم ہو جائیں لیکن کلمات الٰہی ویسے ہی رہ جائیں گے جیسے تھے، وہ ان گنت ہیں، بےشمار ہیں۔
کون ہے جو اللہ کی صحیح اور پوری قدر و عزت جان سکے؟ کون ہے جو اس کی پوری ثنا و صفت بجا لا سکے؟ بیشک ہمارا رب ویسا ہی ہے جیسا وہ خود فرما رہا ہے۔ بیشک ہم جو تعریفیں اس کی کریں، وہ ان سب سے سوا ہے اور ان سب سے بڑھ چڑھ کر ہے۔ یاد رکھو جس طرح ساری زمین کے مقابلے پر ایک رائی کا دانہ ہے اسی طرح جنت کی اور آخرت کی نعمتوں کے مقابل تمام دنیا کی نعمتیں ہیں۔