اس کے بعد صور پھونکا جائے گا اور سب جمع ہو جائیں گے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد یہ ہے کہ قیامت کے دن انسان جن سب خلط ملط ہو جائیں گے۔ بنی خزارہ کے ایک شیخ کا بیان ابن جریر میں ہے کہ جب جن انسان آپس میں گتھم گتھا ہو جائیں گے، اس وقت ابلیس کہے گا کہ میں جاتا ہوں، معلوم کرتا ہوں کہ یہ کیا بات ہے؟ مشرق کی طرف بھاگے گا لیکن وہاں فرشتوں کی جماعتوں کو دیکھ کر رک جائے گا اور لوٹ کر مغرب کو پہنچے گا، وہاں بھی یہی رنگ دیکھ کر دائیں بائیں بھاگے گا لیکن چاروں طرف سے فرشتوں کا محاصرہ دیکھ کر ناامید ہو کر چیخ پکار شروع کر دے گا۔ اچانک اسے ایک چھوٹا سا راستہ دکھائی دے گا، اپنی ساری ذریات کو لے کر اس میں چل پڑے گا آگے جا کر دیکھے گا کہ دوزخ بھڑک رہی ہے۔ ایک دروغہ جہنم اس سے کہے گا کہ اے موذی خبیث! کیا اللہ نے تیرا مرتبہ نہیں بڑھایا تھا؟ کیا تو جنتیوں میں نہ تھا؟ یہ کہے گا آج ڈانٹ ڈپٹ کیوں کرتے ہو؟ آج تو چھٹکارے کا راستہ بتاؤ، میں عبادت الٰہی کے لیے تیار ہوں، اگر حکم ہو تو اتنی اور ایسی عبادت کروں کہ روئے زمین پر کسی نے نہ کی ہو۔ داروغہ فرمائے گا اللہ تعالیٰ تیرے لیے ایک فریِضہ مقرر کرتا ہے، وہ خوش ہو کر کہے گا میں اس کے حکم کی بجا آوری کے لیے پوری مستعدی سے موجود ہوں۔ حکم ہو گا کہ یہی کہ تم سب جہنم میں چلے جاؤ۔ اب یہ خبیث ہکا بکا رہ جائے گا۔ وہیں فرشتہ اپنے پر سے اسے اور اس کی تمام ذریت کو گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دے گا۔ جہنم انہیں لے کر آ دبوچے گی اور ایک مرتبہ تو وہ جلائے گی کہ تمام مقرب فرشتے اور تمام نبی رسول گھٹنوں کے بل اللہ کے سامنے عاجزی میں گر پڑیں گے۔
طبرانی میں ہے کہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، یاجوج ماجوج آدم علیہ السلام کی نسل سے ہیں، اگر وہ چھوڑ دئے جائیں تو دنیا کی معاش میں فساد ڈال دیں، ایک ایک اپنے پیچھے ہزار ہزار بلکہ زیادہ چھوڑ کر مرتا ہے، پھر ان کے سوا تین امتیں اور ہیں تاویل، مارس اور منسک۔ [طبرانی اوسط:8598:ضعیف] یہ حدیث غریب ہے بلکہ منکر اور ضعیف ہے۔
نسائی میں ہے کہ ان کی بیویاں بچے ہیں، ایک ایک اپنے پیچھے ہزار ہزار بلکہ زیادہ چھوڑ کر مرتا ہے۔ پھر فرمایا صور پھونک دیا جائے گا جیسے حدیث میں ہے کہ وہ ایک قرن ہے جس میں صور پھونک دیا جائے گا، [سنن ابوداود:4732،قال الشيخ الألباني:صحیح] پھونکنے والے اسرافیل علیہ السلام ہوں گے۔ جیسے کہ لمبی حدیث بیان ہو چکی ہے۔ اور بھی بہت سی احادیث سے اس کا ثبوت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میں کیسے چین اور آرام سے بیٹھوں؟ صور والا فرشتہ صور کو منہ سے لگائے ہوئے پیشانی جھکائے ہوئے کان لگائے ہوئے منتظر بیٹھا ہے کہ کب حکم ہو اور میں پھونک دوں۔ لوگوں نے پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پھر ہم کیا کہیں؟ فرمایا «حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الوَكِيلُ، عَلَى اللهِ تَوَكَّلْنَا» ۔ [سنن ترمذي:2431،قال الشيخ الألباني:صحیح] پھر فرماتا ہے، ہم سب کو حساب کے لیے جمع کریں گے۔ سب کا حشر ہمارے سامنے ہو گا جیسے سورۃ الواقعہ میں ہے کہ «قُلْ إِنَّ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ لَمَجْمُوعُونَ إِلَىٰ مِيقَاتِ يَوْمٍ مَّعْلُومٍ»[ 56-الواقعہ: 49، 50 ] اگلے پچھلے سب کے سب مقررہ دن کے وقت اکٹھے کئے جائیں گے اور آیت میں ہے «وَّحَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًا»[ 18- الكهف: 47 ] ہم سب کو جمع کریں گے۔ ایک بھی تو باقی نہ بچے گا۔