تفسير ابن كثير



اللہ کی حفاظت کا ایک انداز ٭٭

اس آیت سے ثابت ہوا کہ بڑے شہر پر بھی قریہ کا اطلاق ہو سکتا ہے کیونکہ پہلے «فَانطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ» [ الکھف: 77 ] ‏‏‏‏ فرمایا تھا اور یہاں «‏‏‏‏فِي الْمَدِينَةِ» ‏‏‏‏فرمایا۔ اسی طرح مکہ شریف کو بھی قریہ کہا گیا ہے۔ فرمان ہے «وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ هِيَ أَشَدُّ قُوَّةً مِّن قَرْيَتِكَ الَّتِي أَخْرَجَتْكَ» [ 47-محمد: 13 ] ‏‏‏‏ الخ۔ اور آیت میں مکہ اور طائف دونوں شہروں کو قریہ فرمایا گیا ہے چنانچہ ارشاد ہے «‏‏‏‏وَقَالُوْا لَوْلَا نُزِّلَ ھٰذَا الْقُرْاٰنُ عَلٰي رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْيَـتَيْنِ عَظِيْمٍ» [ 43- الزخرف: 31 ] ‏‏‏‏۔ آیت میں بیان ہو رہا ہے کہ اس دیوار کو درست کر دینے میں مصلحت الٰہی یہ تھی کہ یہ اس شہر کے دو یتیموں کی تھی اس کے نیچے انکا مال دفن تھا۔ ٹھیک تفسیر تو یہی ہے گو یہ بھی مروی ہے کہ وہ علمی خزانہ تھا۔ بلکہ ایک مرفوع حدیث میں بھی ہے کہ جس خزانے کا ذکر کتاب اللہ میں ہے، یہ خالص سونے کی تختیاں تھیں جن پر لکھا ہوا تھا کہ تعجب ہے اس شخص پر جو تقدیر کا قائل ہوتے ہوئے اپنی جان کو محنت و مشقت میں ڈال رہا ہے اور رنج و غم برداشت کر رہا ہے۔ تعجب ہے کہ جو جہنم کے عذابوں کا ماننے والا ہے، پھر بھی ہنسی کھیل میں مشغول ہے۔ تعجب ہے کہ موت کا یقین رکھتے ہوئے غفلت میں پڑا ہوا ہے۔ «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ» ‏‏‏‏۔ یہ عبارت ان تختیوں پر لکھی ہوئی تھی۔ [مسند بزار:2229:ضعیف] ‏‏‏‏ لیکن اس میں ایک راوی بشر بن منذر ہیں۔ کہا گیا ہے کہ یہ مصیصہ کے قاضی تھے ان کی حدیث میں وہم ہے۔

سلف سے بھی اس بارے میں بعض آثار مروی ہیں۔ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں، یہ سونے کی تختی تھی جس میں «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» کے بعد قریب قریب مندرجہ بالا نصحیتں اور آخر میں کلمہ طیبہ تھا۔ عمر مولیٰ غفرہ سے بھی تقریباً یہی مروی ہے۔ امام جعفر بن محمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس میں ڈھائی سطریں تھیں پوری تین نہ تھیں، الخ۔ مذکور ہے کہ یہ دونوں یتیم بوجہ اپنے ساتویں دادا کی نیکیوں کے محفوظ رکھے گئے تھے۔ جن بزرگوں نے یہ تفسیر کی ہے، وہ بھی پہلی تفسیر کے خلاف نہیں کیونکہ اس میں بھی ہے کہ یہ علمی باتیں سونے کی تختی پر لکھی ہوئی تھیں اور ظاہر ہے کہ سونے کی تختی خود مال ہے اور بہت بڑی رقم کی چیز ہے۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ» ۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.