جو کچھ میں اپنے رب کے پاس سے لایا ہوں وہی حق صدق اور سچائی ہے شک و شبہ سے بالکل خالی۔ اب جس کا جی چاہے مانے نہ چاہے نہ مانے۔ نہ ماننے والوں کے لیے آگ جہنم تیار ہے، جس کی چار دیواری کے جیل خانے میں یہ بے بس ہوں گے۔ حدیث میں ہے کہ جہنم کی چار دیواری کی وسعت چالیس چالیس سال کی راہ کی ہے [سنن ترمذي:2584،قال الشيخ الألباني:ضعیف] اور خود وہ دیواریں بھی آگ کی ہیں۔ اور روایت میں ہے، سمندر بھی جہنم ہے۔ پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی اور فرمایا، واللہ نہ اس میں جاؤں جب تک بھی زندہ رہوں اور نہ اس کا کوئی قطرہ مجھے پہنچے۔ [مسند احمد:223/4:ضعیف] «مُهْلِ» کہتے ہیں غلیظ پانی کو جیسے زیتون کے تیل کی تلچھٹ اور جیسے خون اور پیپ جو بے حد گرم ہو۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے ایک مرتبہ سونا پگھلایا جب وہ پانی جیسا ہو گیا اور جوش مارنے لگا فرمایا مھل کی مشابہت اس میں ہے۔ جہنم کا پانی بھی سیاہ ہے، وہ خود بھی سیاہ ہے، جہنمی بھی سیاہ ہیں۔ مھل سیاہ رنگ، بدبودار، غلیظ، گندگی، سخت گرم چیز ہے، چہرے کے پاس جاتے ہی کھال جھلسا دیتی ہے، منہ جلا دیتی ہے۔
مسند احمد میں ہے کافر کے منہ کے پاس جاتے ہی اس کے چہرے کی کھال جھلس کر اس میں آ پڑے گی۔ [مسند احمد:70/3:ضعیف] قرآن میں ہے وہ پیپ پلائے جائیں گے بمشکل ان کے حلق سے اترے گی۔ چہرے کے پاس آتے ہی کھال جل کر گر پڑے گی، پیتے ہی آنتیں کٹ جائیں گی، ان کی ہائے وائے شور و غل پر یہ پانی انکو پینے کو دیا جائے گا۔ بھوک کی شکایت پر زقوم کا درخت دیا جائے گا جس سے ان کی کھالیں اس طرح جسم چھوڑ کر اتر جائیں گی کہ ان کے پہچاننے والا ان کھالوں کو دیکھ کر بھی پہچان لے، پھر پیاس کی شکایت پر سخت گرم کھولتا ہوا پانی ملے گا جو منہ کے پس پہنچتے ہی تمام گوشت کو بھون ڈالے گا۔ ہائے کیا برا پانی ہے۔ یہ وہ گرم پانی پلایا جائے گا، انکا ٹھکانہ، ان کی منزل، انکا گھر، ان کی آرام گاہ بھی نہایت بری ہے۔ جیسے اور آیت میں «اِنَّهَا سَاءَتْ مُسْتَــقَرًّا وَّمُقَامًا»[ 25- الفرقان: 66 ] وہ بڑی بری جگہ اور بے حد کٹھن منزل ہے۔