تفسير ابن كثير



مسئلہ ٭٭

ایک شخص بھوک کے مارے بے بس ہو گیا ہے اسے ایک مردار جانور نظر پڑا اور کسی دوسرے کی حلال چیز بھی دکھائی دی جس میں نہ رشتہ کا ٹوٹنا ہے نہ ایذاء دہی ہے تو اسے اس دوسرے کی چیز کو کھا لینا چاہیئے مردار نہ کھائے، پھر آیا اس چیز کی قیمت یا وہی چیز اس کے ذمہ رہے گی یا نہیں اس میں دو قول ہیں ایک یہ کہ رہے گی دوسرے یہ کہ نہ رہے گی۔ نہ رہنے والے قول کی تائید میں یہ حدیث ہے جو ابن ماجہ میں ہے، عباد بن شرحبیل غبری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہمارے ہاں ایک سال قحط سالی پڑی میں مدینہ گیا اور ایک کھیت میں سے کچھ بالیں توڑ کر چھیل کر دانے چبانے لگا اور تھوڑی سی بالیں اپنی چادر میں باندھ کر چلا کھیت والے نے دیکھ لیا اور مجھے پکڑ کر مارا پیٹا اور میری چادر چھین لی، میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے واقعہ عرض کیا تو آپ نے اس شخص کو کہا اس بھوکے کو نہ تو تو نے کھانا کھلایا نہ اس کے لیے کوئی اور کوشش کی نہ اسے کچھ سمجھایا سکھایا یہ بے چارہ بھوکا تھا نادان تھا جاؤ اس کا کپڑا واپس کرو اور ایک وسق یا آدھا وسق غلہ اسے دے دو، [سنن ابوداود:2620، قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏ [ ایک وسق چار من کے قریب ہوتا ہے ] ‏‏‏‏ ایک اور حدیث میں ہے کہ درختوں میں لگے ہوئے پھلوں کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو حاجت مند شخص ان میں سے کچھ کھا لے، لے کر نہ جائے اس پر کچھ جرم نہیں۔ [سنن ابوداود:1710،قال الشيخ الألباني:حسن] ‏‏‏‏

حضرت مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں مطلب آیت کا یہ ہے کہ اضطراب اور بے بسی کے وقت اتنا کھا لینے میں کوئی مضائقہ نہیں جس سے بے بسی اور اضطرار ہٹ جائے، یہ بھی مروی ہے کہ تین لقموں سے زیادہ نہ کھائے غرض ایسے وقت میں اللہ کی مہربانی اور نوازش ہے یہ حرام اس کے لیے حلال ہے مسروق رحمہ اللہ فرماتے ہیں اضطرار کے وقت بھی جو شخص حرام چیز نہ کھائے اور مر جائے وہ جہنمی ہے، [بیھقی:357/9:ضعیف] ‏‏‏‏ اس سے معلوم ہوا کہ ایسے وقت ایسی چیز کھانی ضروری ہے نہ کہ صرف رخصت ہی ہو، یہی بات زیادہ صحیح ہے جیسے کہ بیمار کا روزہ چھوڑ دینا وغیرہ۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.