تفسير ابن كثير



کفر و عناد زدہ یہودی ٭٭

یہودیوں کے کفر و عناد اور مخالفت و سرکشی کا بیان ہو رہا ہے کہ باوجودیکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کا انہیں علم ہے لیکن پھر بھی یہ حالت ہے کہ ہر قسم کی دلیلیں پیش ہو چکنے کے بعد بھی حق کی پیروی نہیں کرتے جیسے اور جگہ ہے آیت «إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ وَلَوْ جَاءَتْهُمْ كُلُّ آيَةٍ حَتَّىٰ يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ» [ 10-يونس: 96، 97 ] ‏‏‏‏ یعنی جن لوگوں پر تیرے رب کی بات ثابت ہو چکی ہے وہ ایمان نہ لائیں گے چاہے ان کے پاس یہ تمام آیتیں آ جائیں یہاں تک کہ درد ناک عذاب نہ دیکھ لیں۔

پھر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی استقامت بیان فرماتا ہے کہ جس طرح وہ ناحق پر ڈٹے ہوئے ہیں اور وہاں سے ہٹنا نہیں چاہتے تو وہ بھی سمجھ لیں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے نہیں کہ ان کی باتوں میں آ جائیں اور ان کی راہ چل پڑیں وہ ہمارے تابع فرمان ہیں اور ہماری مرضی کے عامل ہیں وہ ان کی باطل خواہش کی تابعداری ہرگز نہیں کریں گے نہ ان سے یہ ہو سکتا ہے کہ ہمارا حکم آ جانے کے بعد ان کے قبلہ کی طرف توجہ کریں پھر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کر کے در اصل علماء کو دھمکایا گیا کہ حق کے واضح ہو جانے کے بعد کسی کے پیچھے لگ جانا اور اپنی یا دوسروں کی خواہش پرستی کرنا یہ صریح ظلم ہے۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.